بلوچستان میں دہشتگردانہ واقعات ، 55افراد شہید،21 دہشتگرد ہلاک

بلوچستان میں دہشتگردانہ واقعات ، 55افراد شہید،21 دہشتگرد ہلاک

بلوچستان میں دہشتگردانہ واقعات ، 55افراد شہید،21 دہشتگرد ہلاک

کوئٹہ/اندرون بلوچستان(ویب ڈیسک)بلوچستان شدت پسندوں کے حملوں میں55 افرادشہید5دہشت گرد ہلاک ہوگئے بلوچستان کے علاقے موسی خیل میں 23 مسافروں کا قتل، بسیں اور ٹرک نذرِ آتش کردیاایف سی کیمپ بیلا پر خود کش حملہ جوابی فائرنگ سے پانچ دہشت گرد ہلاک تین زخمی ہوگئے بلوچستان میںدہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں14 بہادرجوانوں نے شہادت کو گلے لگا لیا ہے آئی ایس پی آرقلات میںمسلح افراد کا حملہ پولیس آفیسر و اہلکاروں سمیت 10 افراد شہید ہوگئے،شہدا کی نماز جنازہ ادا کردی گئی بولان سے 6افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں سے 2لاشیں تباہ شدہ برج کے نیچے دبی ہوئی تھی مستونگ لیویز تھانہ پر دہشتگرد وںکا بھاری ہتھیاروں سے حملہ9اہلکاروں کو اسلحہ کی نوک پر یرغمال بنا کے تھانے کا کنٹرول سنبھال لیا نوشکی مسلح افراد اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ سے2اہلکار جانبحق خاتون اور بچی سمیت 9 افراد زخمی ہو گئے بولان میں دہشتگردوں نے ریلوے پل کو تباہ کردیا، ریل رابطہ منقطع ہوگیاتفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع موسی خیل کے علاقے راڑہ شم میں مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 23 مسافروں کو بسوں سے اتار کر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ایس پی موسی خیل ایوب اچکزئی کے مطابق، پنجاب اور سندھ کی سرحد سے متصل ضلع موسی خیل میں مسلح افراد نے بین الصوبائی شاہراہ پر ناکہ لگا کر مسافروں کو بسوں سے اتارا اور فائرنگ کردی، مسلح افراد نے فائرنگ کے بعد 10 گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی، مرنے والے تمام افراد کا تعلق پنجاب سے ہے، پولیس اور لیویز جائے وقوع پر پہنچ گئی ہیں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب، اتوار اور پیر کی درمیانی شب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں نے مختلف مقامات پر حملے کیے۔ لیویز حکام کے مطابق، مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں لیویز تھانے پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا تاہم اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، حملے کے بعد کوئٹہ کراچی ہائی وے ٹریفک کے لیے معطل کردی گئی ہے۔کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر نامعلوم افراد کیچی بیگ تھانے کی دیوار کے پاس دستی بم حملہ کرکے فرار ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد جمع کر لیے گئے ہیں اور ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے، دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔دوسری جانب وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے دہشتگردی کے اس بدترین واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے 23 افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائی میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے مطابق موسی خیل کے قریب دہشتگردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا، دہشتگرد اور سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے، بلوچستان حکومت دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کا پیچھا کرے گی۔بلوچستان کے علاقے بولان میں نامعلوم افراد نے کولپور اور مچھ کے درمیان ریلوے پل کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کردیا، جس کے باعث صوبے بھر سے ریل رابطہ منقطع ہوگیا۔ریلوے حکام کے مطابق بولان میں کولپور اور مچھ کے درمیان ریلوے پل کو دھماکے سے تباہ کردیا، نامعلوم افراد نے دھماکا خیزمواد سے پل تباہ کیا۔ حملہ آوردہشت گردوں کی تلاش کیلئےسرچ آپریشن جاری ہے۔ریلوے حکام نے بتایا کہ ریلوے پل تباہ ہونے سے بلوچستان بھر سے ریل رابطہ منقطع ہوگیا، جس کے باعث سندھ، پنجاب اور پشاور سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔ریلوے پل تباہ ہونے سے سبی کوئٹہ قومی شاہراہ ٹریفک کے لیے بند کردی گئی جبکہ قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیںبلوچستان کے ضلع بولان میں مختلف مقامات سے 6افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں ۔ایس ایس پی کچھی بولان کے مطابق بولان سے 6 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جن میں سے 2 لاشیں تباہ شدہ برج کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔ایس ایس پی کچھی کا بتانا ہے کہ 4 لاشیں قومی شاہراہ سے کول پور کے مقام پر ملی ہیں، مقتولین کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، اندازہ ہے کہ مقتولین کو شناختی کارڈ چیک کرکے قتل کیا گیا۔پولیس کاکہنا ہے کہ مقتولین کی شناخت کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔یاد رہے کہ گزشتہ رات دہشتگردوں نے بلوچستان کے علاقوں قلات اور موسی خیل میں بزدلانہ حملے کر کے معصوم شہریوں اور فورسز کے جوانوں کو شہید کیا۔مستونگ میں لیویز تھانے پر مسلح افراد نے حملہ کر کے متعدد گاڑیاں نذر آتش کردیں اور تھانے کا ریکارڈ جلا دیا ۔علاوہ ازیں بولان کے علاقے دوزان میں ریلوے پل کو گزشتہ رات دیر سے دھماکے سے تباہ کر دیا گیا جس سے ٹرین سروس معطل ہوگئی ، دھماکے سے ایک شخص جان کی بازی ہارگیا جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔مستونگ لیویز تھانہ کھڈکوچہ پر دہشتگرد وںکا بھاری ہتھیاروں سے حملہ تفصیلات کے مطابق اتوار کی شب دہشتگردوں نے رات سوا نو بجے کے قریب اچانک تھانہ کھڈ کوچہ پرحملہ کردیاعینی شاہدین کے مطابق ساٹھ سے ستر کے قریب شدت پسندوں نے تھانے میں موجود9 اہلکاروں کو مختصر وقت میں اسلحہ کی نوک پر یرغمال بنا کے تھانے کا کنٹرول سنبھال لیا شدت پسندوں کی جانب سے قریبی مساجد میں سویلین کو گھروں میں رہنے کی تنبیہ کرتے رہے شدت پسندوں نے موبائل ٹاورز کو نقصان پہنچا کر مواصلات کا نظام منقطع کردیئے اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بلاک کرکے مسافروں کی شناخت چیک کرتے رہے واقع کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے موقع پہنچی اور علاقے کو گھرے میں لیکر ڈرون کیمروں کی مدد سے شدت پسندوں کی نگرانی شروع کردی گئی شدت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان صبح سویرے تک وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سیکیورٹی فورسز نے فضائی نگرانی کی تاہم مسلح افراد نے تھانے میں موجود گاڈیوں موٹر سائیکلوں اور تھانے کے ریکارڈ کو نذر آتش کردیا اور یرغمال لیویز اہلکاروں کو چھوڑ کے انکا اسلحہ اپنے ساتھ لیکرفرار ہونے میں کامیاب ہوئے تاہم مسلح جھڑپوں میں فوری طور پر کسی بھی شخص کے زخمی یا جانبحق ہونے کی اطلاع نہیں ملی البتہ تھانے کے قریب سے ایک شخص کی لاش ملی ہے جس کے بارے میں تفتیش شروع کردی گئی ہے کہ یہ عام شہری ہے بلوچستان کے ضلع قلات میں کوئٹہ کراچی شاہراہ ملک برادری ہوٹل زبر آباد و مہلبی لیویز چیک پوسٹ پر متعدد مسلح افراد کا حملہ، لیویز و پولیس فورس آفیسر و اہلکاروں سمیت دس افراد شہید ہوگئے، لیویز اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی، علاج کیلئے کوئٹہ منتقل، پولیس فورس کے سب انسپیکٹر سمیت چار لیویز اہلکار شہید جبکہ قبائلی رہنما سمیت چار راہگیر بھی حملے میں مارے گئے، حملہ آوروں نے لیویز چوکی کی گاڑی و ٹول پلازہ کو بھی نذر آتش کردیا، فورسز و مسلح افراد کے مابین مقابلہ رات گئے تک جاری رہا، تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، مارے جانے والوں میں تین راہگیروں کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے بتایا جاتا ہے جبکہ ایک نامعلوم ہے، شہدا کی نماز جنازہ آر ٹی سی سنٹر میں ادا کردی گئی، تفصیلات کے مطابق اتوار اور سوموار کی درمیانی شب قلات شہر سے دس کلومیٹر دور کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع مہلبی لیویز چوکی، ملک برادری ہوٹل و زبر آباد کے مقام پر متعدد مسلح افراد نے حملہ کردیا پولیس و لیویز اور مسلح افراد کے مابین کئی گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا مقابلے میں شہید ہونے والے دس افراد جن میں قلات پولیس کے سب انسپکٹر حضور بخش شاہوانی، لیویز کمانڈو علی اکبر نیچاری، لیویز اہلکار احسان اللہ جتک، لیویز اہلکار رحمت اللہ مینگل ساکنان قلات، کیو آر ایف انچارج نصیب اللہ رند سکنہ مستونگ، جبکہ قبائلی رہنما ملک زبر خان محمد حسنی سکنہ قلات، تین راہگیر جن کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ایک نامعلوم شخص شامل ہیں جبکہ واقعہ میں زخمی ہونے والے لیویز اہلکار سرفراز مینگل سمیت پانچ جوان زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے بعد مزید علاج کیلئے کوئٹہ منتقل کردیا گیا مسلح افراد نے لیویز فورس کی گاڑی و قلات ٹول پلازہ کو نذر آتش کردیا جبکہ قومی شاہراہ پر متعدد گاڑیوں پر فائرنگ کرکے انکے ٹائر برسٹ کر دیئے سیکورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے مابین رات بھر فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا تاہم حملہ آور تاریک کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، شہید ہونے والے پولیس آفیسر و اہلکاروں کی نماز جنازہ حافظ عبدالرزاق نیچاری نے ریکروٹس ٹریننگ سینٹر قلات میں پڑھائی اس موقع پر ہر آنکھ اشک بار تھی شہدا کی جسد خاکی پر قومی پرچم ڈال کر انہیں سلامی پیش کی گئی اور شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی نماز جنازہ میں ڈپٹی کمشنر قلات فلائٹ لیفٹننٹ ریٹائرڈ بلال شبیر بریگیڈیئر خضدار عاطف ریاض کمانڈنٹ فرنٹیئر کور حافظ محمد کاشف ایس ایس پی قلات دوستین دشتی ڈائریکٹر آپریشنز لیویز میر وائس، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قلات ڈاکٹر دوست محمد لانگو اسسٹنٹ کمشنر قلات آفتاب احمد لاسی پرنسپل آر ٹی سی سکندر خجک، کیپٹن حمزہ کیپٹن فرحان میجر مبین، ڈی ایس پی منظور احمد مینگل، کیو آر ایف کے غلام مرتضی عمرانی سیاسی و قبائلی عمائدین علما کرام عتیق الرحمن شاہ، میر سہراب خان مینگل سردار زادہ میر بشیر احمد نیچاری سردار زادہ میر منیر احمد نیچاری میر دھنی بخش لہڑی ٹکری عزیز لہڑی حسین بخش رئیسانی وڈیرہ رحیم مینگل سمیت صحافیوں اور مختلف طبقہ فکر کے ہزاروں افراد شریک تھے نوشکی میں مسلح افراد اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ خاتون اور بچی سمیت 5 شہری زخمی دوسرے واقع میں2اہلکار جانبحق اور چار زخمی ہو گئے گلنگور میں لیویز پوسٹ پر مسلح افراد کا حملہ سرکاری اسلحہ ساتھ لے گئے پوسٹ کو نزر آتش کر دیا ریلوے ٹریک کو دھماکوں نقصان پہنچنے کی اطلاع زرائع کے مطابق پیر کے روز دن گیارہ بجے نامعلوم افراد نے ایف سی ہیڈ کواٹر پر فائرنگ کی نامعلوم افراد اور فورسز کے درمیان دس منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا فائرنگ کی زد میں آکر دو نوجوان زخمی ہو گئے جبکہ قریبی آبادی میں گھروں میں اندھی گولی لگنے سے خاتون اور بچہ و بچی زخمی ہوگئے جنھیں ٹیچنگ ہسپتال میں طبی امداد دی گئی لیویز زرائع نے بتایا کہ آر سی ڈی شاہراہ پر نامعلوم مسلحہ افراد نے لیویز کے پوسٹ پر حملہ کیا دونوں طرف فائرنگ کا تبادلہ ہوا مسلح افراد نے لیویز پوسٹ سے چار سرکاری اسلحہ واکی ٹاکی ساتھ لے گئے اور پوسٹ کو آگ لگادی مسلح افراد نے ریلوے ٹریک کو دھماکوں سے نقصان پہنچایا ایک اور حملے میں دو سرکاری اہلکاروں کو قتل اور چار زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہسپتال زرائع کے مطابق قتل و زخمی ہونے والے سرکاری اہلکار بتائے جاتے ہیں جن کو تافوئی کے مقام پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایک جھڑپ میں مارے گئے ایف سی کیمپ بیلا پر خود کش حملہ دھماکوں کی زور دار آوازیں ایف سی کے جوانوں کی جوابی فائرنگ سے پانچ دہشت گرد ہلاک تین زخمی ہوگئے رات گئے سے صبح تک فائرنگ اور سرچینگ کا سلسلہ جاری ہے یواین اے کے مطابق بلوچستان علاقے بیلا میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایف سی کیمپ پرنامعلوم دہشت گردوں نے حملہ کر دیا ایف سی کے جوانوں کی بروقت کارروائی اور جوابی فائرنگ سے حملے کو پسپا کردیا ایف سی کے جوانوں کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں پانچ دہشت گرد جن میں ایک خودکش حملہ آور ہلاک بتایا جاتا ہے جبکہ تین دہشت گردوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پیر کے روز بیلا کے تمام تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ جزوی طور پر بازار بھی بند رہے اتوار اور پیر کی شب ہونے والے دھماکوں اور وقفے وقفے سے ہونے والی فائرنگ سے شہریوں میں خوف و ہراس پایا گیا ہنگامی طور پر سول اسپتال بیلا میں ایمرجینسی نافذ کر دی گئی ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ رات کو دہشت گردوں نے بلوچستان میں متعدد گھنانی کارروائیاں کرنے کی کوشش کی۔ دشمن اور دشمن قوتوں کی ایما پر، دہشت گردی کی ان بزدلانہ کارروائیوں کا مقصد خاص طور پر موسی خیل، قلات اور لسبیلا اضلاع میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو متاثر کرنا تھا اوربے شمار بے گناہ شہریوں نے شہادت قبول کی ہے ضلع موسی خیل میں دہشت گردوں نے عام علاقے راڑہ شام میں ایک بس کو روکا اور بلوچستان میں روزی روٹی کمانے کے لیے کام کرنے والے معصوم شہریوں کو بدنیتی سے نشانہ بنایا۔ سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنا دیا اور کلیئرنس آپریشنز، مقامی آبادی کے تحفظ اور تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے اکیس دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ تاہم آپریشن کے دوران پاک فوج کے دس جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چار اہلکاروں سمیت مٹی کے چودہ بہادر بیٹوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے لازوال قربانی دی اور شہادت کو گلے لگا لیا۔ سینی ٹائزیشن آپریشنز کیے جا رہے ہیں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے ان گھنانے اور بزدلانہ کارروائیوں کے لیے اکسانے والوں، مجرموں، سہولت کاروں اور حوصلہ افزائی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں