چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کیلیے حکومت نے حکمت عملی تیار کر لی جس کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چینی کی پرچون اور تھوک کی قیمتوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا جبکہ حکومت قیمتوں میں اضافے پر کڑی نظر رکھے گی۔ذرائع کے مطابق حکومت چینی کی قیمتوں میں اضافے کے عوامل کا مکمل جائزہ لیتی رہے گی اور روزانہ کی بنیاد پر بھی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے گا، وزارت صنعت قیمتوں سے متعلق وزارت خزانہ کو آگاہ رکھے گی۔چند روز قبل 6 سال کے دوران چینی کی فی کلو قیمت میں اضافے سے متعلق تفصیلات سامنے آئی تھیں۔ مارکیٹ ذرائع نے بتایا تھا کہ موجودہ دور حکومت چینی کی
زیادہ قیمتوں کی دوڑ میں سب سے آگے ہے جبکہ اتحادی دور میں قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنی تھی۔ذرائع نے کہا تھا کہ ستمبر 2022 میں شوگر کی فی کلو اوسط قیمت سب سے زیادہ 166 روپے ہوگئی تھی جبکہ اکتوبر اور نومبر 2018 میں فی کلو اوسط قیمت 55 روپے تھی۔مالی سال 19-2018 سے 24-2023 تک شوگر کی فی کلو اوسط قیمت 12 5فیصد بڑھی۔ پی ٹی آئی حکومت میں فی کلو قیمت میں 40.63 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پی ٹی آئی حکومت جانے کے بعد فی کلو قیمت 60 فیصد بڑھی۔مالی سال 19-2018 میں شوگر کی فی کلو اوسط ریٹیل قیمت 64 روپے، مالی سال 20-2019 میں ریٹیل قیمت 81 روپے جبکہ مالی سال 21-2020 میں قیمت بڑھ کر 98 روپے ہوگئی تھی۔مالی سال 22-2021 میں شوگر کی فی کلو سالانہ اوسط قیمت 90 روپے، مالی سال23-2022 میں قیمت 116 روپے اور مالی سال 24-2023 میں 144 روپے پر پہنچ گئی۔