بنگلہ دیش کے مشرقی علاقوں میں مون سون کے دوران شدید بارشوں کے نتیجے میں آنیوالے بدترین سیلاب میں چھ لاکھ خاندان متاثر ہوئے ہیں اور مختلف متاثرہ علاقوں میں گزشتہ تین دن کے دوران نو اموات کی اطلاع ملی ہے۔ ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق متاثر ہ علاقوں میں اکثر دریائوں میں پانی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے۔ بنگلہ دیشی حکام نے فینی، برہمن باریا اور کاکس بازارکے اضلاع میں ایک 1 شخص کی موت کی اطلاع دی ہے جب کہ کومیلا جہاں بھارت کی طرف سے دریائے گومتی میں بغیر اطلاع سیلابی پانی چھوڑے جانے پر بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، چھ افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں کومیلا، فینی، نواکھلی، برہمنباریہ،مولوی بازار ، حبیب گنج، سلہٹ ، رنگا متی ، کھگڑا چھڑی ، چٹاگانگ ، کاکس بازاراور لکشمی بازار شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان فینی میں ہواہےجہاں متاثرہ افراد کی تعداد تین لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے ۔
حکام کے مطابق مجموعی طور پر دس اضلاع سیلاب سےشدید متاثرہ ہیں۔ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریلیف کی وزارت کے مطابق متاثرین کیلئے 2,246 پناہ گاہیں قائم کی گئی ہیں، اور 82,694 لوگوں نے ان میں پناہ لی ہے۔ تقریباً 4 سو 92میڈیکل ٹیمیں پھنسے ہوئے لوگوں کے علاج اور دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔دریں اثنا ڈھاکہ-چٹاگانگ، ڈھاکہ-سلہٹ اور چٹاگانگ-سلہٹ روٹس پر ریل کی پٹڑیوں کے کچھ حصے سیلابی پانی میں ڈوب جانیکے باعث ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔ کومیلا میں ڈھاکہ ۔چٹاگانگ ہائی وے کا ایک حصہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ضلع فینی میں سیلابی پانی نے بجلی کی لائنوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جسکی وجہ سے کئی علاقوں میں مکمل طور پر بلیک آؤٹ ہے۔ بجلی کی کمی اور موبائل نیٹ ورک کوریج میں خلل نے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔سیلابی پانی نے ضلع میں گھروں، سڑکوں، فصلوں اور مویشیوں کو شدید نقصان پہنچایا۔حکام کے مطابق ضلع نواکھلی میں سیلاب متاثرین کی تعد اد دو لاکھ ہے۔