لاہور(پ ر )چیئرمین پی اے سی اور پنجاب اسمبلی کے رکن احمد اقبال نے کہا کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دیہی سے شہری ہجرت میں اضافہ ہو رہا ہے اور حالیہ مون سون بارشوں کی وجہ سے کئی دیہات زیر آب آ چکے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ بڑھتی ہوئی شہری آبادی او زمین کے استعمال کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث ملک کے شہری مراکز موسمیاتی آفات کے خطرات سے دوچار ہیں ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ، اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) اور فارمین کرسچن کالج یونیورسٹی (ایف سی سی یو) کے اشتراک سے ”ترقی کےلئے ڈیٹا: موسمیاتی تبدیلی، میگا شہروں اور شہری سیلاب“ کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ مکالمے سے بی بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احمد اقبال نے کہا کہ حکومت کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کیلئے چھتوں پر باغبانی جیسے منصوبوں کو فروغ دینا ہوگا۔ احمد اقبال نے کہا کہ مقامی حکومتوں کی ترقی اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کے بغیر پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ممکن نہیں۔اس موقع پرایف سی سی یو کے ریکٹر ڈاکٹر جوناتھن ایڈلٹن کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اور شہری سیلاب کے خطرات کے تناظر میں ترقی اور فیصلہ سازی کے لیے ڈیٹا کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عملی حقیقت ہے جس سے نمٹنا ضروری ہے۔یو این ایف پی اے کی ترقیاتی ماہر تانیا درانی نے کہا کہ یو این ایف پی اے آبادی کے نظم و نسق، تولیدی صحت اور انسانی امداد جیسے بنیادی شعبوں میں ایک رہنما ادارہ ہے۔ یو این ایف پی اے کی توجہ آبادی کے نظم و نسق، تولیدی صحت، کم عمری کی شادیوں کے خاتمے اور صنفی عدم توازن کے مسائل پر مرکوز ہے۔ ادارہ خواتین، بچوں اور معذور افراد جیسے کمزور گروپوں تک رسائی کے لیے سرگرم ہے۔ یو این ایف پی اے مختلف اسٹیک ہولڈرز اور تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر ایسے ڈیٹا کی تیاری میں مصروف ہے جو پالیسیوں اور پروگراموں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے ڈی 4 ڈی اقدام کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ترقی مو¿ثر ڈیٹا اور معلومات کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا ڈیٹا کی ترقی میں کلیدی کردار ہے، خاص طور پر آئینی طور پر صوبائی حکومتوں پر عمل درآمد کی ذمہ داری زیادہ ہوتی ہے۔ ہمارا مقصد سرکاری شعبے کی صلاحیت کو مضبوط کرنا ہے تاکہ وہ ڈیٹا کو پالیسی ڈیزائن میں مو¿ثر طریقے سے شامل کر سکیں۔ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے خصوصی کلمات میں کہا کہ پلاسٹک کی آلودگی شہری سیلاب کا ایک اہم سبب ہے کیونکہ پلاسٹک کے تھیلے نکاسی آب کے نظام کو بند کر دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ نمٹنے اور پائیدار ترقی کےلئے ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی ضروری ہے۔پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی خان نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ تیز رفتار شہری آبادی اور ناقص زمین کے استعمال کی منصوبہ بندی شہری سیلاب کے بڑھتے ہوئے خطرات کی بنیادی وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے بعد صوبائی حکومت نے مون سون بارشوں کے خلاف تیاری کو مزید مو¿ثر بنانے کےلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہے ہیں۔محمد عمر مسعود، سی ای او، اربن یونٹ محمد عمر مسعود نے کہا کہشہروں کی اکثریت غیر منصوبہ بند ہے جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں زیادہ متاثر کن ثابت ہو رہی ہیں ملک کی اکثریتی آبادی کی شہروں کی طرف منتقلی کا رحجان بڑے حادثے کی صورت میں شہری علاقوں کی بڑی آبادی متاثر کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا موجود ہونے کے باوجود اسے مربوط اور یکجا کرنے میں مشکلات ہیں اور ہماری ثقافت میں ڈیٹا کا اشتراک کرنے سے گریز کیا جاتا ہے۔