انڈین ریاست مغربی بنگال کے ایک سرکاری ہسپتال کی خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کیخلاف پورے انڈیا میں اس وقت شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔کولکتہ کے ‘آر جی کار میڈیکل کالج‘ میں گزشتہ جمعے کی شب 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر مومیتا کے ریپ اور قتل کے بعد بھارت میں اس وقت عوام خاتون ڈاکٹر کے انصاف کے لیے سڑکوں پر موجود ہیں۔انڈین میڈیا پر جاری رپوٹس کے مطابق احتجاجی مظاہروں کے باعث مودی حکومت مشکلات سے دوچار ہے جہاں بار بار انصاف کی یقین دہانی کے باوجود بھی عوام کا غصہ قابو میں نہیں آرہا۔
معاملہ کیا تھا؟
بھارتی ریاست آر جی کار میڈیکل کالج کی 31 سالہ خاتون ٹرینی ڈاکٹر ‘مومیتا‘ جمعے کی شب اپنی ہاؤس جاب کی 36 گھنٹوں پر مشتمل سخت شفٹ کے بعد اسپتال میں خواتین کے لیے ‘کومن روم‘ نہ ہونے کے باعث اسپتال میں موجود ایک سیمینار ہال میں ہی سو گئی تھی۔ اگلے دن کو ئی رابطہ نہ ہونے کے باعث جب مومیتا کے والدین اسپتال پہنچے تو انہیں بیٹی سے ملنے نہیں دیا جارہا تھا۔جسکے بعد والدین نے ہسپتال میں شور مچایا جسکے ردِعمل میں اسپتال میں موجود مریض اور ان کے تیماردار مومیتا کے والدین کیساتھ انکی بازیابی کیلئے ہم آواز ہوئے۔پورے ہسپتال میں ڈھونڈنے کے بعد جب مومیتا کہیں نہ ملی تو سیمینار ہال کا رُخ کیا گیا جہاں جوان ڈاکٹر کے والد یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ انکی بیٹی سیمینار ہال کی سیڑھیوں کے قریب نیم برہنہ حالت میں مردہ پڑی ہے جس کی لاش پر بہت زیادہ زخم تھے۔
والد کا مؤقف
انڈین میڈیا پر جاری رپورٹس کے مطابق 31 سالہ ڈاکٹر مومیتا کے قتل کے بعد ابتدائی طور پر پولیس کیجانب سے انکے والد کو صرف قتل کی ایف آئی آر درج کروانے پر زور دیا گیا۔تاہم جوں جوں معاملہ سوشل میڈیا اور براڈ کاسٹ میڈیا پر وائرل ہوا تو عوام کے سپورٹ کی بدولت مقتولہ کے والد نے بیان جاری کیا کہ وہ اپنی بیٹی کے ریپ اور قتل کے حادثے پر خاموش نہیں رہینگے.مقتولہ کے والد کا کہنا تھا کہ انکی بیٹی اب دنیا میں نہیں رہی اور نہ ہی سوسوئٹی انکے لیے کوئی معنی رکھتی ہے اس لئے وہ سماج میں عزت کھو جانے کے ڈر سے اپنی بیٹی پر مرنے کے بعد ایک اور ظلم نہیں کرینگے.جسکے بعد مومیتا کے والد کے اصرار پر پولیس نے کیس میں صرف قتل کی دفعات لگانے کے بجائے ریپ کی دفعات بھی شامل کیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقتولہ کے والد نے کہا کہ میری بیٹی کبھی واپس نہیں آئیگی. لیکن کم از کم تفتیش تو ٹھیک سے ہونی چاہیے۔
تحقیقات اور گرفتاری کا عمل
انڈین میڈیا کیجانب سے 1 پولیس افسر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جائے وقوعہ سے ایسے شواہد ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خاتون ڈاکٹر کو پہلے قتل کیا گیا اور پھر اُن کا ریپ کیا گیا تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق خاتون کو گہری نیند میں ہونیکے باعث پہلے ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بے دردی سے قتل کیا گیا۔پولیس کے مطابق ریپ اور قتل کا یہ واقعہ رات تین سے صبح چھ بجے کے درمیان پیش آیا جہاں خاتون کو شدید اذیت دیتے ہوئے جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر قتل کردیا گیا۔ اس جرم کے الزام میں پولیس نے ہسپتال کے 1رضاکار کارکن کو گرفتار کر لیا لیکن پوسٹ مارٹم رپوٹ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ خاتون کو ایک سے زاند افراد نے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔واضح رہے کہ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے بعد بھی پورے بھارت میں ڈاکٹر اور عوام احتجاج کر رہے ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ ریپ کے مجرمان کیلئے پھانسی کی سزا کو مکمل نافذ کیا جائے۔