وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نیشنل سکول آف پبلک پالیسی لاہور میں فوڈ سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فوڈ سیکورٹی کو قومی سیکورٹی اور ترقی کا اہم ستون قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے زراعت کے روایتی طریقوں پر اثر ڈالا ہے اور ملک کو پانی کی کمی کے خطرے کا سامنا ہے جو مستقبل میں فوڈ سیکورٹی کے لیے چیلنج بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان زرعی اجناس کی پیداوار میں دنیا کے پہلے دس ممالک میں شامل ہے، لیکن پیداواریت کی شرح میں بہت پیچھے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب سے ملک کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور موجودہ معاشی بحران 2018 کی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو دوبارہ ترقی کی دوڑ میں شامل کرنے کے لیے امن، پالیسیوں میں استحکام، اور تسلسل ضروری ہیں۔ انہوں نے ایٹمی پروگرام میں کامیابی کو مشن کی یکسوئی، قیادت کے استحکام، میرٹ اور انسانی وسائل کی ترقی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسی عزم سے معاشی میدان میں بھی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ ہمیں مستقبل کے لیے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور ماضی کے شاندار منصوبے جیسے وژن 2010 اور وژن 2025 کی طرح سیاسی عدم استحکام سے بچنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2024-29 کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کو 5 ایز فریم ورک کے تحت حتمی شکل دی جا رہی ہے اور ایک ہزار زرعی ماہرین کو جدید زراعت کی عملی تربیت کے لیے چین بھیجا جا رہا ہے۔