ٹی ٹی پی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، افغانستان اس گروپ کیخلاف ہمارا ساتھ دے، آرمی چیف
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملک کے صوبہ خیبرپختونخوا میں تحریک طالبان پاکستان دوبارہ ابھری ہے اور انہوں نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کالعدم دہشت گرد گروپ کے خلاف پاکستان کا ساتھ دے۔ پاکستان کے 77ویں یوم آزادی پر۔ اس موقع پر وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے اور اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے جس کے لیے پاکستان اور اس کے عوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں جس کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ جدید دور. ملی، ہم افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور ہمارے پاس ان کے لیے ایک پیغام ہے۔کہ وہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ اور مہربان پڑوسی ملک پر ترجیح نہ دیں اور اس فتنے کو ختم کرنے میں ہمارا ساتھ دیں جیسا کہ پاکستان نے آپ کا ساتھ دیا ہے۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ آج ہمارے خیبرپختونخوا میں خصوصاً تحریک طالبان پاکستان کے نام سے جانی جانے والی فتنہ الخوارج ریاست مخالف اور خلاف شریعت سرگرمیوں کی وجہ سے دوبارہ دہشت گردی کی لپیٹ میں آچکی ہے
جسے افواج پاکستان اور تمام قانون نافذ کرنے والوں کو دبانا ہوگا۔ ادارے ہمیشہ لچکدار ہوتے ہیں۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے مکمل اتحاد کے ساتھ اختیار کی گئی کثیر الجہتی حکمت عملی استحکام کے عزم کا استعارہ، سلامتی کا ضامن اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جنرل عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کے عوام کی قربانیوں کو سراہا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ‘اللہ کی رحمتیں اور پوری قوم آپ کے ساتھ ہے اور بہت جلد اللہ تعالی ہم سب کو فتح دے گا، کچھ عناصر بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں’، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ‘صوبہ بلوچستان بہادر ہے’۔ اور حب الوطنی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن بعض عناصر اسے غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں پاکستان کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا۔اور پاک فوج، حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے اس صوبے اور اس کے…افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، آرمی چیف انہوں نے کہا کہ انتشار اور انارکی ملک کو اندر سے کھوکھلا کرتی ہے اور بیرونی جارحیت کی راہ ہموار کرتی ہے، پاک فوج پر قوم کا غیر متزلزل اعتماد ہمارا قیمتی اثاثہ ہے اور افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کا مقصد محض ایک جغرافیائی خطہ کا حصول نہیں تھا بلکہ ایک فلاحی ریاست کا قیام تھا جہاں اسلام کے سنہری اصولوں پر مبنی معاشرے کے لوگوں کو امن، سلامتی اور افہام و تفہیم کا معاشرہ فراہم کیا جائے۔
مسلمان اور اس ملک میں باقی سب۔ مذاہب کے ماننے والوں کو آزادی اور تحفظ فراہم کرنا۔
کاکول: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ افواج پاکستان کو کمزور کرنا ملک کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی کے عظیم موقع پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں آزادی کی عظیم نعمت سے نوازا ہے، 77ویں یوم آزادی کے موقع پر قوم دل سے سوگوار ہے۔ بہت بہت مبارک ہو، اللہ نے ہمیں مملکت خداداد کا دفاع کرنے اور اس مسلم حقیقت کو آنے والی نسلوں کے لیے ایک کامیاب اور عظیم مثال بنانے کی ہمت اور طاقت عطا کی ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے قومی شعور کی بنیاد نظریہ پاکستان ہے، قیام پاکستان کا مقصد صرف جغرافیائی خطے کا حصول نہیں تھا، ہمارے آباؤ اجداد نے وطن عزیز پاکستان کے حصول کے لیے بے شمار قربانیاں دیں، اللہ نے ہمت دی اور اس خطے کی حفاظت کی طاقت۔ پاکستان ایک ناقابل تسخیر ملک ہے۔ جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ تاریخی طور پر ہم بحیثیت قوم ہمیشہ ہر مشکل کے بعد مضبوط بن کر ابھرے ہیں جس میں قوم اور افواج کا باہمی اعتماد کلیدی حیثیت رکھتا ہے، اتفاق نہیں۔ اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے، بیرونی جارحیت کی راہ ہموار کرتا ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج پر قوم کا غیر متزلزل اعتماد ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو کوئی منفی قوت کبھی کمزور نہیں کر سکی اور نہ ہی مستقبل میں کر سکے گی۔ اور بیرونی دفاع کا حلف اٹھایا ہے۔خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی قربانیاں کسی قیمت پر رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ مترادف ہے.آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ کوئی منفی طاقت ہمارے اتحاد کو کمزور نہیں کر سکتی،
ہماری قوم اور افواج کا باہمی اعتماد کلیدی ہے، پاکستان کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا۔جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ صوبہ بلوچستان بہادر اور محب وطن لوگوں کا مسکن ہے، پاک فوج حکومت پاکستان اور بلوچستان کے تعاون سے بلوچستان اور اس کے بہادر عوام کی سالمیت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔آرمی چیف نے مزید کہا کہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ اسلامی ملک ہے، ہم افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ وہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ، مہربان اور برادر ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دیں۔ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے والوں کو مایوسی ہوگی۔آرمی چیف نے کہا کہ آئین پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کی اجازت ضرور دیتا ہے لیکن پاکستان کے آئین نے بھی اس کی واضح حد بندی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج پر قوم کا غیر متزلزل اعتماد ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، کوئی منفی قوت اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو کبھی کمزور نہیں کر سکی اور نہ ہی آئندہ کرے گی۔ کھا لیا ہے
آرمی چیف نے کہا کہ ہر دور میں پاکستان کا مقام نہ صرف خطے اور امت مسلمہ بلکہ عالمی سطح پر بھی اہمیت کا حامل ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے ڈیجیٹل دہشت گردی کی کوشش کی جا رہی ہے، ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد جعلی خبروں کے ذریعے قوم میں مایوسی پھیلانا ہے، پاکستان کا آئین رائے کے اظہار کی اجازت دیتا ہے، ریاستی اداروں اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے۔ لوگ کچھ حاصل نہیں ہوگا سوائے مصیبتوں کے۔