آزادی کا دن کسی بھی قوم کے لیے خوشی اور اتحاد کا دن ہوتا ہے،احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ امن ،سیاسی استحکام ، پالیسیوں کےتسلسل اور اصلاحات کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا، آزادی کا دن کسی بھی قوم کے لیے خوشی اور اتحاد کا دن ہوتا ہے،ہم ایک متحرک اور پرعزم نسل تیار کریں جو جدید چیلنجز کا سامنا کر سکے اور اپنے ملک کو عالمی سطح پر نمایاں مقام دلانے میں کردار ادا کریں۔ان خیالات کاظہار انہوں نے یوم آزادی کے حوالے سے استحکام پاکستان کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوے کیا ۔انہوں نے کہاکہ یوم آزادی کے دن آئیے ہم عزم کریں کہ ہم اپنی قوم کو ترقی کی راہوں پر گامزن کریں گے،

اپنی روایات اور ثقافت کو برقرار رکھتے ہوئے جدیدیت اور جدت کی جانب قدم بڑھائیں گے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آزادی کے تحفے کو پوری طرح سے سمجھیں اور اسے ایک روشن اور کامیاب مستقبل کے لئے استعمال کریں۔آزادی کا دن کسی بھی قوم کے لیے خوشی اور اتحاد کا دن ہوتا ہے۔آج کا دن ہمیں ہماری لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، 23 مارچ 1940 کو قائد نے جب پاکستان کا خواب دیکھا تو کسی کو یقین نہیں تھا کہ یہ کمزوراور وسائل سے محروم لوگ ہندوستان میں ایک نئی ریاست قائم کریں گے، قوم نے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر جمع ہو کر لازوال جدوجہد کی،پاکستان کا قیام ایک نظریے کی جیت تھی، قائد نے پاکستان اس لئے قائم نہیں کیا تھا کہ یہ دنیا کے غریب ملکوں کی فہرست میں شامل ہو۔اس ملک نے مختصر عرصے میں جو حاصل کیا اس کی مثال نہیں ملتی، ان قائدین کو سلام جنھوں نے پہلے عشرے کے اندر ہی اس ملک کو کامیاب بنایا۔انہوں نے کہاکہ آج یہ ملک دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے

، جس ملک میں سائیکل کے پرزے تک نہیں بنتے تھے وہ ملک جے ایف 17 بنا کر فضاؤں کو چیر رہا ہے، جس ملک میں مواصلاتی نظام نہیں تھا آج وہ فائبر آپٹک کے جدید انفراسٹرکچر کا حامل ہے،جس ملک میں ایک دو یونیورسٹیوں کے علاوہ کوئی اعلی ٰدرسگاہ نہیں تھی آج اس کے کونے کونے میں تعلیمی ادارے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 1947 سے 2024 تک کے سفر میں کئی کامیابیاں دیکھنے کو ملیں، ہم نے تاریخی سفر طے کیا لیکن اگر ہم اپنا موازنہ دوسرے ممالک سے کریں تو بہت پیچھے رہ گئے ہیں، کوریا، ویتنام، ملائیشیا، چین، بنگلہ دیش کچھ سال پہلے تک ہم سے پیچھے تھے، کیا ان ممالک میں ذہانت، صلاحیت، دیانت اور وسائل ہم سے زیادہ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ پاکستانی دوسرے ممالک سے زیادہ ذہین اور جفاکش ہیں۔احسن اقبال نے کہاکہ ترقی کا سفر ایک سائنس ہے،

جس ملک نے ترقی کی ہے وہ چار اصولوں پر عمل کر کے ترقی کی صف میں شامل ہوا ہے امن، استحکام ،پالیسیوں کا تسلسل اوراصلاحات پرجس ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا وہاں کوئی ایک پیسہ نہیں لگائے گا۔ کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں پالیسیاں 10 سال سے پہلے نتیجہ خیز نہیں ہوتیں۔ہم نے 1998 میں وژن 2010 پیش کیا اور دو سال بعد مارشل لا لگ گیا، ہم نے 2013 میں وژن 2025 پیش کیا جسے 2018 میں نام نہاد تبدیلی کی بھینٹ چڑھا دیا۔ اس قوم نے ملک کی چابی ایسے اناڑی ڈرائیور کو دے دی جس نے کبھی یونین کونسل تک نہیں چلائی تھی، 2018 میں پاکستان کی معیشت کو فریکچر کر دیا گیا جس کا پلستر آج بھی معیشت پر چڑھا ہوا ہے، ہم ایک بار پھر معیشت کا پہیہ چلائیں گے اور نوجوانوں کو ایسا پاکستان دینگے جو 2047 تک دنیا کی پہلی دس معیشتوں میں شامل ہوگا،پاکستان کو صرف سیاسی عدم استحکام، لانگ مارچ، دھرنوں اور فسادوں نے کمزور کیا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں