سرگودھا کے رہائشی بزرگ ماں باپ کی مريم نواز سے مدد کی اپیل

سرگودھا کے رہائشی بزرگ ماں باپ کی وزیر اعلی پنجاب مريم نواز سے مدد کی اپیل

نمبر1۔آئی جی پنجاب اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز سے نوٹس لینے کی اپیل

نمبر2۔سرگودھا تھانہ کڑانہ پولیس نے ظلم کی داستان رقم کر دی

نمبر۔3۔چوری کے مقدمہ میں جعلی خود ساختہ برآمدگی کے چکر میں سونار کو بھی لاکھوں روپے سے محروم کر دیا

نمبر4۔تھانہ کڑانہ میں بھائیوں کے سامنے بہن پر مرد پولیس اہلکاروں کا تشدد

نمبر5۔ایس ایچ او میری بہن کو اپنے کمرے میں لے گیا اور وہاں پوری رات تشدد کا نشانہ بناتا رہا

نمبر۔6دوسری جانب مدعی مقدمہ نے بھی ایس ایچ او پر الزام لگا دیا کے ایس ایچ او نے مال مسروکہ برامد کر کے ہڑپ لیا ہے

تفصیلات کے مطابق 21 مئی کی رات محمود الحسن والد دین محمّد ساكن چک نمبر 42 جنوبی تحصیل ضلع سرگودھا کے گھر ہونے والی جھوٹی چوری کی واردات نے محنت کش نوید مغل اور اس کے خاندان کی زندگی تباہ و برباد کر کے رکھ دی .محمود الحسن کی درخواست پر پولیس نے نا معلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر تو درج کر لی لیکن اس کے بعد نوید مغل جس کا قصور صرف اتنا تھا کے چوری کے واقع کے کچھ عرصہ قبل اس کی اور محمود الحسن کی معمولی بات پر تلخ کلامی ہوئی تھی اور نوید مغل محمود الحسن ایک دوسرے کے پڑوسی بھی تھے ۔ سابقہ رنجش کی وجہ سے مدعی مقدمہ نے پولیس کی ملی بھگت سے نوید مغل کی بیوی اور اس کے بھائیوں کو جھوٹی ایف آئی آر میں نامزد کر دیا ۔اور یوں ہنستہ بستہ گھر اجاڑ کر رکھ دیا گیا ۔
تھانہ کڑانہ پولیس کے سابق ایس ایچ او رانا عاصم اور متحد اہلکارو ں نے نوید مغل کی بیوی عروج فاطمہ کو گرفتار کرنے کے لیے بغیر خواتین پولیس اہلکار چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے اپنی گاڑی میں ڈالا اور تھانہ لے گئے ۔ظلم یہی ختم نہیں ہوے 6 دن تک عروج فاطمہ کو غیر قانونی حراست میں رکھ کر 7 دن بعد عدالت میں پیش کیا ۔
سابقہ ایس ایچ او کڑانہ رانا عاصم کا جال سازی میں بھی کوئی ثانی نہیں کس طرح جعلی اور خود ساختہ برآمدگی کرنے کے چکر میں سونار کو بھی نہ بخشہ ۔جب پرچہ ہی جھوٹا تھا تو حقیقی برآمدی کا تو تصور ہی ناممکن ہوا ۔ایس ایچ او عروج فاطمہ کو اپنے ساتھ ایک سونار کی دکان پر لے جاتا ہے اور وہاں سونار کو کہتا ہے کے ملذمہ نے نشان دہی کی ہے کے سونا آپ کی دکان پر بیچا ہے وہ بھی صرف 95 ہزار میں جس پر دکان دار کہتا ہے نہ میں اس عورت کو جانتا ہو نہ یہ کبھی یہاں آی آپ بیشک سی سی ٹی وی ریکارڈ چیک کر لے ۔اسی اثنا میں ایس ایچ او رانا عاصم سونار کے جوان بیٹے کو گاڑی میں بیٹھا کر تھانہ لے جاتا ہے.اور سونار کا بیٹا تھانہ میں بیٹا کر کہتا ہے جاؤں سونا لے آؤ اور بیٹھا لے جاؤں۔

اس طرح ایس ایچ او رانا عاصم نے اور تفتیشی افسر ارشد نے سستہ اور فوری انصاف کرتے ہوے نوید مغل اور اس کے بیوی بچوں کو ذلیل و خوار کر کے رکھ دیا ۔عوام کے محافظ ہی جب ذاتی فائدے یا سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے غریب بے بس شہریوں کو ذلیل و خوار کرے گے تو انصاف کون دیگا ۔کیا یہ انصاف ہے کے چھوٹے بچے میڈیا پر ہاتھ جوڑ کر انصاف کی بھیک مانگ رہے ہے ۔کیا یہ انصاف ہے کے ایک بے گناہ عورت کو 1 مہینہ 12 دن جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا ۔

میری ڈی پی او سرگودھا ،آئی جی پنجاب ،وزیراعلی مریم نواز ،اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے درخواست ہے کے اس بے بس غریب خاندان کی مدد کرتے ہوے انکوائری کا حکم دے کے کیوں مرد اہلکار عورت پر ساری رات تشدد کرتے رہے .
سابق ایس ایچ او کڑانہ رانا عاصم کی ایمانداری کی مثال یہ ہے کے بے گناہ عروج فاطمہ کو جیل بیجنے کے بعد مدعی پارٹی نے ایس ایچ او کڑانہ کے خلاف احتجاج کیا اور ایس ایچ او کو نوکری سے نکالنے کا مطالبہ کر دیا وجہ احتجاج یہ تھی کے سابق ایس ایچ او کڑانہ رانا عاصم نے ملزم پارٹی سے سونا برآمد کر کے دے دیا اور پیسے خود ہڑپ کر لیے جو کے مبلغ 7 لاکھ 15 ہزار تھے ۔یہاں پر غور طلب بات یہ ہے کے سونا جو برآمد ہوا اور پولیس جس سونار کی دکان پر عروج فاطمہ کو لے کر گئے برآمدگی کے لیے نہ عروج فاطمہ اس دکان پر پہلے کبھی گئ اور نہ دکان دار عروج فاطمہ کو پہلے کبھی ملا نہ جانتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا یہ انصاف ہے ؟

Author

اپنا تبصرہ لکھیں