بنگلہ دیش میں پرتشدد ہنگاموں میں متعدد پولیس اہلکاروں سمیت 83 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ مظاہرین نے وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے سمیت تمام مطالبات کی منظوری کے لیے آج یعنی 5 اگست سے ’لانگ مارچ ٹو ڈھاکہ‘ کے نام سے ایک احتجاجی مارچ کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کے روز مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں سراج گنج نامی مقام پر 13 پولیس اہلکار اور 18 مظاہرین ہلاک ہوئے۔ اس دوران مجموعی طور پر 83 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
وزیر اعظم حسینہ واجد کا بیان
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جو لوگ اب تخریب کاری کررہے ہیں، وہ طالبِ علم نہیں، دہشت گرد ہیں۔جبکہ حکومت کی جانب سے جاری ایگزیکٹو آرڈر میں پیر، منگل اور بدھ تین دن تمام سرکاری اور نجی دفاتر بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
سول نافرمانی تحریک:
مظاہرین کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد طلبہ تحریک کی رہنما ناہید اسلام نے پیر کے روز لانگ مارچ ٹو ڈھاکہ کے نام سے احتجاج کو مزید آگے بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ ڈھاکہ کے شاہ باغ میں صبح 11 بجے کارکنوں کا جلسہ اور شام پانچ بجے مرکزی شہید مینار پر خواتین کا جلسہ بلایا گیا ہے۔ اس میں شرکت کے لیے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے اپیل کی گئی ہے۔