وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر ماہ رنگ بلوچ کے حوالے سے من گھڑت خبریں چل رہی ہیں بلوچستان حکومت اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور خواتین اراکین اسمبلی کے خلاف بھی منظم انداز میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے پروپیگنڈا اور ان کی تذلیل کی کوشش کی گئی ہے اس کی بھی یہ ایوان شدید مذمت کرتا ہے واجہ حسین اشرف کے گھر کے واقعے کی تحقیقات کرائیں گے اور اصل محرکات آپ سب کے سامنے لے آئیں گے ہم کسی بھی پر امن رہنماءجو پر امن رہنا چاہتا ہے ہم اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرینگے جس معاہدے کی بات کی جارہی ہے 1973کے آئین کے بعد کوئی معاہدہ حیثیت نہیں رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ پھر خان آف قلات خان احمد یار خان بلوچ کے گورنر اور فیڈریشن کے نمائندے بنے بلوچستان میں گورنر کے حیثیت سے اپنے خدمات سرانجام دیئے بلوچستان کی تاریخ کو ٹھیک کرنا ضروری تھا بلوچستان میں جب کوئی پنجابی یا بلوچ مخبر کے نام پر قتل ہوتے ہیں پھر کوئی کیوں بات نہیں کرتا ہے جب شعبان سے 11پنجابیوں کو بے دردی کیساتھ اغوا کرتے ہیں اور آج تک ان کے پاس ہیں اس وقت ہمارے دوست کیوں جذباتی تقریر نہیں کرتے ہیں کچھ روز قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرا ت ہوئی ڈاکٹر ماہ رنگ کو ہم عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ان کیساتھ حکومت بلوچستان نے تحریری معاہدہ کیا ہے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی نے تسلیم بھی کیا ہے انہوں نے کہا کہ جب ہم دھرنا دیں گے ہم حکومت بلوچستان سے اجازت لیں گے کیا ہم نے کہا کہ گوادر کا جلسہ پشین میں کریں نہیں ہم نے ان کیساتھ مذاکرات کئے آپ یہ جلسہ تربت میں کریں آخر گوادر میں ہی کیوں جلسہ کرنا چاہتے ہیں سب سے زیادہ لوگ تو کوئٹہ میں موجود ہیں بلوچستان کا سینٹر پوائنٹ خضدار بنتا ہے بلکہ تمام بلوچوں کے علاقے بھی قریب ہیں وہاں یہ جلسہ کیوں نہیں کیا جاتا ہے گوادر میں 28جولائی کو شدید گرمی میں اس جلسے کا وقت کیوں چنا گیا ہے اگست کے مہینے میں ایک اور بڑا عالمی وفد گوادر آرہے ہیں سی پیک کا سیکنڈ فیز شرو ع ہونے والا ہے حکومت نے بلوچ یکجہتی کمیٹی سے کہا کہ جیڈا گراﺅنڈمیں جلسہ کریں صاف صاف انکار کر لیا او ر کہا کہ صرف ہم نے صرف میرین ڈرائیو پر جلسہ کرنا ہے پھر آپ نے اجازت کس چیز کی لی ہے یہاں سارے لوگ کہتے ہیں یہ پر امن احتجاج ہے اور یہ لوگ جب اکیلے ملتے ہیں تو ان کی بات الگ ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ جمہوریت پر یقین رکھتی ہے کیا ہم دہشتگردوں کو ہار پہنا کر پاکستان کو صاف کریں بلوچستان کے لوگ سمجھ چکے ہیں کہ ان کی ترقی پاکستان کے ساتھ ہے صدر اسلامی جمہوری پاکستان آصف علی زرداری ایک بلوچ ہے انہوں نے کہا کہ کیا آج بشیر زیب جناح روڈ پر کھڑا ہوسکتا ہے پر امن جلسہ کرنا تھا تربت میں کرلیتے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ حکومت سیکورٹی بھی فراہم کرتی ان کا جلسہ پر امن نہیں تھا صرف اور صرف گوادر میں چلنے والے تمام پروجیکٹس اور خصوصاً چائنیز پروجیکٹس کو سبوتاژ کرنا تھا جس سے بلوچستان اور بلوچستان کی عوام کی ترقی نہ ہو بلوچستان میں تین قسم کے حملے ہورہے ہیں سوشل میڈیا جو بے لگا ہوگیا ہے بلوچستان کے ایک دو اضلاع کے علاوہ تمام اضلاع کی سڑکیں کھلی تھی بلوچستان میں کہاں ملٹری آپریشن ہوا ہے کیا ہم اپنے انٹیلی جنس ایجنسیز کو سپورٹ نہ کریں کیا ہم راءکے ایجنٹ بن جائیں ایف سی بلوچستان کو حکومت نے ریکوزیشن اجلاس کے ذریعے پچھلی حکومتوں نے بلا یا تھا ریکوزیشن سے لیکر اب تک ایف سی روزانہ لاشیں اٹھارہی ہے ابھی بی ایل اے کی ایک خبر آئی ہے کہ مچھ میں دو اہلکار شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے یہ قربانی کس کیلئے دے رہے ہیں سیکورٹی فورسز اور عوام کو آمنے سامنے لانے والے کون ہیں ان کا مقصد یہی تھا کہ آپ گوادر میں جائیں 40ہزار لوگ اکھٹا کریں گوادر کے تمام ترقیاتی پروجیکٹ بند کردیں پھر کہہ دیں کہ ہم گوادر میں پر امن احتجاج کررہے ہیں کل اسمبلی اجلاس میں ایک جھتہ آجائے اور اجلاس نہ ہونے دیں پھر کہہ دیں کہ ہم پر امن احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں آج میں ایک بار پھر اعلان کرتا ہوں بلوچستان حکومت کے مذاکرات کےلئے دروازے کھلے ہیں وہ بھی آئین پاکستان کے تحت ہونگے اپوزیشن اراکین اگر کردار ادا کرنا چاہتی ہیں آئیں ہمارے پاس ہم ان کو کردار بتا تے ہیں جائے کردار ادا کریں ہم تیار بیٹھے ہیں ہمارا صرف ایک موقف ہے آپ مذاکرات بالکل کریں لیکن ترتیب ہم کریں گے اور ہمارا یہ حق قبول کرنا پڑے گا بلکہ اپوزیشن بلوچی جرگہ لیکر جائیں مذاکرات کریں ہماری طرف سے مکمل اختیار ہے انہوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمان کی بات درست ہے کہ آپ سے مشورہ نہیں کیا گیا ہے آپ گوادر کے حقیقی نمائندہ ہے غلطی حکومت سے ہوسکتی ہے ہم اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں بلوچستان میں جس انداز سے تشدد کا بازار گرم ہے لوگوں کو شہید کیا جارہا ہے اس پر اسمبلی اراکین کب جذباتی ہونگے کیا اس اسمبلی نے شعبان سے اغوا ہونے والوں کے خلاف کوئی مذمتی بل اسمبلی میں لا یا ہے مجھے کبھی کھبار ان کی نیت پر بھی شک ہوتا ہے بلوچستان مزید تشدد کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے رٹ آف دی اسٹیٹ اور رٹ آف دی گورنمنٹ بہت ضروری ہے حکومت بلوچستان نے ہاکی گراﺅنڈ کو جلسے کیلئے مقرر کیا ہے جب بھی کوئی احتجاج ہوگا ان سے مذاکرات کیلئے جائے گی پاکستان مڈمیں چل رہا ہے اس مڈسے جلد نکل جائے گا اور جب نکلے گا بلوچستان سے ہی نکلے گا بلوچستان کے عوم کو پتہ ہے کہ بلوچستان میں بیرونی سازش ہورہی ہے بلوچستان میں ہم گڈ گورننس کے ذریعے عام بلوچستانی عوام کو گلے لگائیں گے بلوچستان پاکستان کا خوبصور ت اہم حصہ ہے بلوچستان میں سب سے زیادہ محبت وطن کے لوگ ہے ایک مخصوص ٹولہ ریاست اور لوگوں کے درمیان خلا پیدا کرنا چاہتے ہیں ہم اس کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ہم بالکل کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینگے ہماری پوری کوشش رہی کہ کوئی گولی نہ چلے آج ہم تحقیقات کرنے جارہے ہیں کہ جلسے کے بیچ میں وہ لوگ بھی ہیں کہ عام عوام کو اکسانا چاہتی ہے اور ان کو لاشیں چاہیے اور لاشوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں ہم لاشوں پر سیاست کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دینگے ہم بلوچستان کو پر امن رکھیں گے کون بات کرنا چاہتا ہے ہم تیار ہیں ہم اجازت نہیں دے سکتے کہ آپ قتل وغارت کریں ریاست مظلوم کیساتھ کھڑی ہے گوادر جلسے میں ایک آفیسر سمیت 16اہلکار زخمی ہوئے تھے کیا وہ انسان نہیں تھے بلوچستان اسمبلی میں فیشن بنا ہوا ہے کہ ریاست کے خلاف تقریر کر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہوجائے ہائیکورٹ کے آرڈر پر حکومت نے کمیٹی بنا ئی جس پر رحمت بلوچ نے کیا کیا مذاکرات کا بولتے ہیں تو آپ پیچھے ہٹ جاتے ہیں بلوچ یکجہتی کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں صرف ایک رائیٹ آپ مان لیں باقی ہر بات ہم مانیں گے آرگنائز کرنا حکومت کا کام ہے ہم ایک قدم اس سے پیچھ نہیں ہٹیں گے ۔