اسلام آباد اور راولپنڈی میں جماعت اسلامی کا دھرنا 3 تیسرے دن میں داخل ہوگیا۔ تاہم جماعت اسلامی نے مذاکرات کی حکومتی دعوت قبول کرلی، دس نکاتی مطالبات پر آج مذاکرات کا پہلا دورہوگا ۔ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے مذاکرات کیلیے چار(4) رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے، جس میں امیرالعظیم ، لیاقت بلوچ ، ، سید فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا شامل ہیں۔ جماعت اسلامی قیادت کا کہنا ہے کہ مذاکرات ضرور کریں لیکن سمجھوتہ نہیں ہوگا۔جماعت اسلامی کی جانب سے دس مطالبات میں کہا گیا ہے کہ بجلی بلوں میں پچاس (50)فی صد رعایت دی جائے، آئی پی پیزسے کیساتھ معاہدہ ختم کی جائے، پٹرولیم لیوی ختم اور اضافہ واپس لیا جائے،
تنخواہ دارطبقہ پرٹیکس واپس لی جائے، مراعات یافتہ طبقہ سے ٹیکس وصول کریں، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بیس فی صد کمی کریں، غیرترقیاتی اخراجات پرپینتیس (35)فی صد کٹ کی جائے اور زراعت اورصنعتوں پرٹیکسز کمی کی جائے۔مھنگی بجلی کیخلاف جماعت اسلامی کی جانب سے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دھرنا دیا جا رہا ہے۔ شرکاء نے رات لیاقت باغ کے باہر گزاری، نماز فجر کے بعد کارکن صفائی میں مصروف ہوگئے ہیں۔جب کہ بارش کے باعث شرکا لیاقت باغ پہنچ گئے تھے، رات گئے طارق فضل اور عطا تارڑ نے حافظ نعیم اور لیاقت بلوچ سے ملاقات کی تھی۔اس موقع پروفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر کو مذاکرات کی دعوت دینے آئے تھے انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں گفتگو کا شیڈول طے ہوگا اور بیٹھ کر مسئلہ حل کرینگے.
عطاء تارڑ کی حافظ نعیم الرحمان سے خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی،۔ .تاہم جماعت اسلامی کا دھرنا فوری ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ لیاقت بلوچ کی سربراہی میں مذاکراتی ٹیم تشکیل پاچکی ہے، جو کہ باضابطہ طور پر آج بات چیت آج کریگی،جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ حکمران مذاکرات کو طول نہ دیں۔ ٹال مٹول سے کام لیا تو اسلام آباد کا رخ کرینگے ۔ آج مری روڈ پر تاریخی جلسہ ہوگا۔ ہوسکتا ہے جلسے کے بعد ہی مارچ شروع کردیں۔اس سے قبل محسن نقوی نے لیاقت بلوچ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔لیاقت بلوچ نے اس دوران جماعت اسلامی کے مطالبات انکے سامنے رکھے اور کہا کہ بجلی کے بلوں میں 50 فیصد رعایت دی جائے، سلیب ریٹ ختم کئے جائیں، آئی پی پیز سے کیپیسٹی پیمنٹ کا معاہدہ ختم کی جائے اور تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسوں کا ظالمانہ بوجھ اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔
جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ حکومت 5 سو یونٹ بجلی استعمال کرنیوالوں کو پچاس فی صد رعایت دے اور پیٹرولیم لیوی ختم اور قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری واپس لے۔جماعت اسلامی نے مطالبہ رکھا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم اور مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم اور پچاس فی صد بوجھ کم کی جائے، صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنائی جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے، دوسری جانب دھرنے کے تیسرے دن شرکا کے حوصلے بارش بھی پست نہیں کر سکی ہے۔ بارش کے دوران محفوظ مقامات میں پناہ لی تھمتے ہی واپس پنڈال میں پہنچ گئے۔دھرنا انتظامیہ نے کنٹینرکواسٹیج بنا لیا ، ناشتے میں آلوکے نان کے ساتھ تواضع کی گئی ہے۔ الصبح شروع ہونے والی بارش نے مری روڈ کو گھیرلیا