مجھے فوج کے حوالے نہ کیا جائے، عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی ممکنہ فوجی حراست کی خلاف لاہور ھا ئیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔عذیرکرامت بھنڈاری کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے موقف اپنایا ہے کہ انہیں اپنے خلاف نو مئی سے متعلق مقدمات میں فوجی حراست میں دئیے جانیکا خدشہ ہے، عدالت نو مئی کے مقدمات میں انکی حراست سویلین کورٹس کے پاس رہنے کا حکم دے۔
دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے آئی جی پولیس کو فریق بناتے ہوئے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کی حراست ممکنہ طورپرفوج کو دینے کیخلاف حکم جاری کی جائے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر فوجی حکام عمران خان کی تحویل حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ واجب العمل ضابطے اور انصاف کے تقاضوں کے برخلاف عمل ہوگا، درخواست گزار کے مطابق یہ قانون کے بھی خلاف ہوگا جسے سپریم کورٹ جواد ایس خواجہ بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان کے مقدمہ میں واضح کرچکی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق مذکورہ مقدمہ میں سپریم کورٹ شہریوں کا کورٹ مارشل کے ذریعے ٹرائل غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ تاہم، موجودہ پٹیشن کے تناظر میں جو بات اہم ہے، وہ اس مقدمے کی فائنڈنگ ہے کہ نو مئی 2023 کے واقعات کے سلسلے میں فوجی حکام نے جس طرح 100 تین افراد کو حراست میں لیا تھا وہ غیر قانونی تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ پیر کوسابق وزیر اعظم عمران خان نے نو مئی حملوں کے تناظر میں اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنی گرفتاری کی صورت میں جی ایچ کیو کے سامنے پُر امن احتجاج کا کہا تھا اور انہوں نے کبھی کسی کو توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہروں کی اجازت نہیں دی۔اڈیالہ جیل میں 1 سو 90 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ انھوں نے کہا تھا کہ انکی گرفتاری کی صورت میں جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاج کیا جائے،اس موقع پر انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ نو مئی مقدمات میں انہیں ملٹری جیل بھیجا جائیگا.عمران خان کے اس بیان کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے ضمن میں ان کا اعترافی بیان قراردیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال سے عمران خان انکاری تھے لیکن آج انہوں نے یہ بھی تسلیم کرلیا کہ جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال انہوں نے ہی دی تھی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انکا خیال ہے کہ عمران خان نے یہ بات اس لئے کی ہے کہ کسی طرح معافی تلافی ہوجائے کہ انھوں نے اپنی غلطی مان لی ہے لہذا اب معافی دے دیں۔گزشتہ روز پنجاب حکومت نے عمران خان سمیت نو مئی کے 57 ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، درخواست میں انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج کو فریق بناتے ہوئے پنجاب حکومت نے پروسیکیوٹر جنرل کے ذریعے دائر درخواست میں عدالت سے تمام ملزمان کی ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔