پی ٹی آئی پرپابندی اور آرٹیکل6لگانےکافیصلہ موخر

وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا۔جس میں چھ نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔جب کہ پاکستان تحریک انصاف پرپابندی اور آرٹیکل چھ (6)لگانےکافیصلہ موخر کردیاگیا۔تفصیلات کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی،عمران خان ،سابق صدر عارف علوی، اور قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل چھ لگانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا، تاہم کابینہ نے پی ٹی آئی پر پابندی اور آرٹیکل چھ کا معاملہ مؤخر کردیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے معاملے پر پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا جسکے بعد معاملہ کابینہ میں پیش کیا جائیگا.

گرفتاری کی صورت میں جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کی کال سے متعلق عمران خان کا بیان سامنے آنیکے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کو سیاسی دھارے پر نکالنے کی کوششیں زور پکڑتی نظر آرہی ہیں جب کہ وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں پی ٹی آئی پر پابندی اور آرٹیکل چھ(6) کا معاملہ زیر غور ہے۔واضح رہے کہ پچھلےروز میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ اگر انہیں گرفتار کیا گیا تو انھوں نے جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال دی تھی۔

ادھر پارٹی اور انکی قانونی ٹیم یہ واضح کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے عمران خان کا مطلب ایک پرامن احتجاج تھا۔اس حوالے سے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے اصولی طور پر پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ’ہم نے اصولی طور پر تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن پابندی لگانے کیلئے حکمران اتحاد کے درمیان وسیع تر اتفاق رائے کا انتظار کر رہے ہیں۔

اس سے قبل حکومت کا موقف تھا کہ اپوزیشن جماعت پر پابندی کے فیصلے کے حوالے سے حکمران اتحادیوں میں مشاورت جاری ہے۔ لیکن اب نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ پاکستا ن پیپلز پارٹی نے بارہ جولائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس میں تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دی گئی تھیں اور اسے پارلیمانی پارٹی کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا

Author

اپنا تبصرہ لکھیں