آئی پی پیز کیپیسٹی چارجز؛ ایف پی سی سی آئی کا اعلیٰ فورمز سے رجوع کا فیصلہ

قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی عبدا لمہیمن خان نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی جانب سے ایف پی سی سی آئی پاکستان کی معیشت اور عوام کو بچانے کے لیے آخری آپشن کے طور پر آئی پی پیز کے ناقابل برداشت کیپیسٹی چارجز کے معاملے کو سپریم کورٹ اور اسپیشل انویسمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے اعلیٰ ترین فورمز میں پیش کرے گی۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی عبدا لمہیمن خان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجزسے متعلق اپنے خدشات کے بار بار اور واضح انداز میں اظہار کے باوجود کاروباری برادری کو ابھی تک مشاورتی عمل میں شامل نہیں کیا جا رہا ہے کہ کس طرح جلد از جلد اس مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکے؛جبکہ کاروباری برادری اس مسئلے کی بنیادی اسٹیک ہولڈر ہے۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی نے پاور سیکٹر کے حوالے سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا: (i) انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے فارنزک آڈٹ کا حکم دیا جائے (ii) IPPs کے کیپیسٹی چارجز کو ختم کیا جائے اور صرف جنریٹ کی جانے والی بجلی کی ادائیگی کی جائے (iii)) آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے از سر نو کیے جائیں اور اس سلسلے میں منصفانہ و شفاف طریقہ کار اپنا یا جائے۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی عبدا لمہیمن خان نے کہا کہ عوام نے مالی سال 2024 میں تقریباً 2,000 ارب رو پے کے کیپسٹی چارجز ادا کیے ہیں؛جبکہ،اگر یہ صورتحال برقرار رہتی ہے تو یہ کیپیسٹی چارجز مالی سال2025 میں مزید بڑھ کر 2,700 سے 2,800 ارب روپے ہو جائیں گے۔ عبدا لمہیمن خان نے وضاحت کی کہ آئی پی پیز کو امریکی ڈالر کے ساتھ انڈیکس کی گئی ضمانتوں کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آئی پی پیز کے لیے منافع میں اضافہ کرتی ہے؛ جس سے حکومت اور عوام دو نوں پر مالی بوجھ میں اضافہ ہوتاہے۔ ایف پی سی سی آئی کا مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں کا جامع جائزہ لیا جائے اور قانونی حدود کے اندر قیمتوں کا از سر نو تعین کیا جا ئے۔ اوور انوائسنگ کو روکنے کے لیے کٹری نگرانی کی اشد ضرورت ہے اور غلط معلومات اور دھوکہ دہی کو روکنے سے متعلق قانو ن سازی کے لیے انرجی کے بنیادی انفرا سٹر کچرکی جانچ بھی ضروری ہے۔قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی عبدا لمہیمن خان نے تجویز پیش کی کہ وفاقی حکومت کو قومی مفاد میں آئی پی پیز سے نمٹنے اور صنعتوں کے لیے بجلی کی منا سب قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں