اسلام آباد( ویب ڈیسک ) وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شازہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹلائزیشن اور صنفی ڈیجیٹل تقسیم کا خاتمہ وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے جبکہ ڈیجیٹل ایکو سسٹم تشخیصی رپورٹ حکومت کے وژن کی رہنمائی کرنے والی دستاویز ہے۔ یہ باتیں انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی مشترکہ کنٹری ڈیجیٹل ایکو سسٹم ڈائیگناسٹک رپورٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔شزا فاطمہ خواجہ نے جامع تجزیاتی رپورٹ تیار کرنے پر ایس ڈی پی آئی اور اے ڈی بی کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی رپورٹس بیس لائن ڈیٹا فراہم کرتی ہیں جو مستقبل کے کے پی آئیز اور ڈیجیٹلائزیشن کے شعبے میں اہداف کے تعین میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن رپورٹ کی زیادہ تر سفارشات پر ضرور عمل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا وژن آئی ٹی کی برآمدات کو 25 ارب ڈالرتک لے جانا ہے اور ہم اسے پورا کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے آئی ٹی سیکٹر کے بجٹ میں کوئی کمی نہیں کی اور رواں مالی سال میں سب سے زیادہ بجٹ مختص کیا ہے۔شازہ فاطمہ نے کہا کہ ہم ایک جامع ڈیجیٹل پلان تیار کر رہے ہیںجس سے ڈیجیٹلائزیشن کے دائرے میں انٹرنیٹ، ڈیوائسز کی دستیابی اور تربیت میں اضافہ ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ اس موقع پروزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ ملک کی ترقی اور معاشی استحکام کے لئے ڈیجیٹلائزیشن ناگزیر ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ یہ مطالعہ آئی ٹی میں پاکستان کے مستقبل پر ایک تشخیصی مطالعہ ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن میں ایک خصوصی گروپ تشکیل دیا گیا ہے جس کا واضح مقصد مختلف شعبوں میں ڈیجیٹل اقدامات کو آگے بڑھانا ہے تاکہ ایف بی آر جیسے انسانی مداخلت کو کم سے کم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے ملک کو گورننس کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ انہو ں نے کہا کہ مناسب تشخیص کے بغیر، ہم چوتھے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی انقلاب کا آغاز کرنے کے قابل نہیں ہوسکتے کیونکہ اسٹریٹجک انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل گورننس عوامی خدمات کی فراہمی کے لئے اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تقریب محض رپورٹ کی نمائش نہیں بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کی نقاب کشائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم علم اور تحقیق کی شراکت داری پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جو تجزیات پر کام کرتے ہیں۔ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کے ڈپٹی کنٹری نمائندے نے تحقیقی دستاویز تیار کرنے پر مصنفین اور ماہرین کی تعریف کی اور توقع ظاہر کی کہ اس مطالعے کی بصیرت ڈیجیٹلائزیشن کے شعبے میں بہتر سرمایہ کاری کے لئے پالیسی سازوں کی رہنمائی کے عمل کی قدر میں اضافہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی حکومت کی مدد کرنے اور اس سفر کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہے۔آئی ٹی اور ڈیجیٹائزیشن ایکسپرٹ ڈاکٹر جورینکا ٹومکووا نے کہا کہ یہ رپورٹ ایک مشترکہ کوشش ہے اور چھ ماہ میں مکمل ہونے والا مشترکہ سفر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عالمی تناظر میں ڈیجیٹلائزیشن ایک پیچیدہ چیز ہے جس میں شامل ہونے کے لئے بہت سے عناصر شامل ہیں جبکہ تمام ممالک کو اس مقصد کے حصول کے لئے تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر ٹامکووا نے کہا کہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، حکومت، معاشرے اور معیشت کے ذریعے ڈیجیٹلائزیشن کو اپنانے کےلئے چار ستونوں پر مشتمل نقطہ نظر موجود ہے۔