چیئرمین نیب اور طوائف میں کوئی فرق نہیں، عمران خان
بانی پی ٹی آئی نے نئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران کہا کہ طوائف اور چیئرمین نیب میں کوئی فرق نہیں ہے کیوں کہ طوائف جسم فروش کرتی ہے اور اس نے ضمیر فروش کر دیا ہیں عمران خان نے سماعت کے آغاز پر میڈیا کی غیر موجودگی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اگر میڈیا نہیں آتا تو میں عدالت سے واک آؤٹ کر جاہونگا۔ عمران خان کے اعتراض پر عدالت نے نیوز چینل اور میڈیا نمائندگان کو جیل کے اندر بلانے کا حکم دیدیا. میڈیا نمائندوں کے عدالت میں داخل ہوتے ہی سماعت کا آغاز ہوا۔سماعت کے آغاز پر عمران خان روسٹم پر گئے
اور جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ جیل میں چار مرتبہ قرآن پڑھا ہے اس میں ججز پر اللہ نے بہت ذمہ داری ڈالی ہے . جج صاحب میری بیوی کا توشہ خانہ سے کچھ لینا دینا نہیں، ، بشریٰ بی بی کو صرف مجھے اذیت پہنچانے کیلئے جیل میں ڈال رکھا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میری بیوی کو بادشاہ سلامت ٹارگٹ کر رہے ہیں کیونکہ میں نے اسکو آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹایا اور میری بیوی نے اسکی سفارش نہیں کی۔عمران خان نے کہا کہ مجھے جیل میں ڈالیں لیکن میری بیوی کو تو چھوڑ دیں، جج صاحب آپ اللہ کو جوابدہ ہیں،
آئی ایس آئی کو جوابدہ نہیں ہیں، جج بشیر نے کہا تھا سر پر بندوق رکھ کر فیصلہ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو رات بارہ بجے بتایا جاتا ہے صبح نیا کیس لگیگا. نیب والے روبوٹ ہیں انکو تنخواہ دے کر جو مرضی کام کروا لیں، پہلے جس ریفرنس میں سزا ہوئی وہ جیولری سیٹ ہمارے پاس ہے اور اسکی قیمت ایک کروڑ اسی لاکھ روپے تھی لیکن انہوں نے سوا تین ارب کر دی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں صرف اپنی بیوی کی بات کرتا ہوں، اسکو دوبارہ گرفتار کرکے بہت غلط کیا . پہلے آفتاب سلطان اور دیگر لوگ مستعفی ہوئے کیون کہ یہ غلط فیصلے کرانا چاہتے تھے، دوسرا کیس اس لئے بنایا ہے کیوں کہ انکو پتا چل گیا ہے پہلا سیٹ ہمارے پاس ہے، جنگل کے بادشاہ نے سب کچھ کرایا ہے۔سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی ایک ساتھ بیٹھے رہے۔