آپریشن عزم استحکام نیا فلسفہ نہیں نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے:سکیورٹی حکام
سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن عزم استحکام نیا فلسفہ نہیں بلکہ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے، فوج نے آپریشنز سے بہت کچھ سیکھا اس لیئے نئے آپریشن میں لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جائیگا۔سیکیورٹی حکام نے پشاور میں بریفنگ میں کہا کہ آپریشن عزم استحکام 2014 کے نیشنل ایکشن پلان اور 2021 کے ترمیمی نیپ کی کڑی ہے. آپریشن صرف ان علاقوں میں ہونگے جہاں دہشتگرد ہونگے .دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے بھی دہشتگرد تصور کیے جائیں گے۔
سکیورٹی حکام نے کہا ملٹری کورٹ کا مقصد ملٹری اور منسلک اداروں میں ڈسپلن قائم کرنا ہے.ان میں سزائیں تیز رفتاری سے اور انصاف کی بنیاد پر ہوتی ہیں. انکی سزائیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کی جا سکتی ہیں. فوج کو کمزور کرنے والی قوتیں پاکستان کو عراق، لیبیا اور شام بنانا چاہتی ہیں. فوج اپنی جانیں دے کر امن اور عوام کی حفاظت و سکون یقینی بنا رہی ہے۔بریفنگ میں حکام نے کہا کہ قانون کی حکمرانی ہوتی تو اسمگلرز کا پیسہ کمانے کے دروازے بند ہو جاتے ، کرمنل اور اسمگلنگ مافیا ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں چاہتا،. اسمگلر اسمگلنگ کے پیسوں سے ملک کی معیشت کو کمزور کر رہے ہیں. ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی وجہ بھی غیر قانونی کمائی گئی رقم ہے.اسمگلر اور کرمنل مافیا ڈالر مہنگے داموں خرید کر بحران پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں عدالتی نظام بھی انتہائی کمزور اور سست ہے. انسداد دہشتگردی عدالتوں میں سزائیں دینے کی رفتار انتہائی کم ہے.خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں انسداد دہشتگردی عدالتوں کی رفتار سست ہے.، سول حکومتوں کو انفرااسٹرکچر کیلیے اربوں ملے فنڈز کہاں استعمال ہوئے جوابدہ ہونا چاہیے۔سی ٹی ڈی کی کارکردگی سست روی کا شکار ہے سول ادارے جوابدہ ہونے چاہئیں۔سکیورٹی حکام نے کہا کہ فوج نے سوات کلیئر کر دیا اب سول حکومتیں آگے بڑھیں اور ذمہ داری پوری کریں، پولیس بھی اپنی ذمہ داری سنبھالے ہمیں چوکیوں پر بیٹھنے کا شوق نہیں
’2024 میں 22 ہزار 714 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیے گئے جن میں 111 شہادتیں ہوئیں جب کہ1سو 63 دہشت گرد مارے گئے۔ آپریشن روزانہ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں انکا تناسب نکالا جائے تو ہر گھنٹے میں پانچ آپریشن ہو رہے ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کوئی کمی نہیں آئی۔ فوج حکومت کا حصہ ہے ریاست نہیں۔‘ایس آئی ایف سی کے زیر اثر گرین پاکستان پروجیکٹ سے ریکارڈ گندم اور چاول پیدا ہوئی۔ یہ ملک میں سرمایہ کاری کیلیے کردار ادا کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت کی کوشش ہے آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔ ملک میں استحکام معاشی بہتری کے بغیر ممکن نہیں۔ کرپشن اور اسمگلنگ کو ختم کر کے ملک کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔
سیاسی حکومتوں سے پوچھا جائے معاشی بہتری کیلیے ملنے والے فنڈ کہاں استعمال ہوئے۔‘سکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ عوام کو فوج پر اعتماد کر کے فوج کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا. افغانستان میں دہشت گردوں کی 23 تنظیم ہیں جن میں سے سترہ(17) پاکستان کے خلاف ہیں، دفاعی نظام کی مضبوطی میں ملٹری کورٹس کا بڑا کردار ہے، بارڈر سسٹم کی بہتری کیلیے لینڈ پورٹ اتھارٹی بنائی جائے جس کے قیام سے سرحدوں کو محفوظ بنایا جائے گا، قوم تہیہ کر لے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے ساتھ کھڑی ہے، دہشت گردی فتنہ ہے اور اس فتنے کو ختم کرنا ہوگا، انسداد دہشت گردی کے لیے فوج کا مصمم ارادہ ہے اور کوئی ابہام کا شکار نہیں۔۔