کوئٹہ،سولر منصوبے کیلئے ہم صوبوں کیساتھ مل کر کام کرینگے،وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری تھی، تلخ فیصلے نہ کیے تو دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑیگا. وزیراعظم شہباز شریف کا کوئٹہ میں کسان پیکیج کے دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا وفاق بلوچستان سے مل کر صوبے کے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کریگا. بلوچستان میں بجلی پر چلنے والے 28 ہزارٹیب ویلوں کو شمسی توانائی پرمنتقل کیا جارہا ہے، منصوبے پر 55 ارب روپے کی لاگت آئیگی جس میں 70 فیصد وفاق اور 30 بلوچستان حکومت ادا کریگی.وزیراعظم کا کہنا تھا ٹیوب ویلز کے شمسی توانائی پر منتقل ہونے سے کسان خوشحال ہو گا، وفاق نے دس سال میں ٹیوب ویلز کیلئے بجلی کے بلز کی مد میں 5 سو ارب روپے دیے ہیں، ہر سال 70 سے 80 ارب روپے بجلی کے بلز کی مد میں ادا کئے جا رہے ہیں، بجلی کے بل ادا نہیں ہوتے جسکا بوجھ وفاق اٹھا رہا ہے۔انکا کہنا تھا بلوچستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہے جسکی کئی وجوہات ہیں، اگر 500 ارب سبسڈی کا پیسہ بلوچستان کی ترقی خوشحالی پر لگا ہوتا تو یہاں ترقی ہوتی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کسانوں کو سولر پینل مہیاکئےجائینگے. وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے یہ یقین دہانی کروائی ہے
کہ تین ماہ میں 28 ہزار کنکشن لگ جاائینگے، یہ منصوبہ تین ماہ میں مکمل ہو گا یہی اصلاحات کا ایجنڈا ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں دس لاکھ ٹیوب ویلز شمسی توانائی پرمنتقل کرینگے، تیل پر چلنے والے 10 لاکھ ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرینگے. ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں، سولر منصوبے کے لیے ہم صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرینگے اور کسانوں کو بینکوں سے قرضے بھی دلوائینگے.شہباز شریف کا کہنا تھا وفاق نے بلوچستان میں دانش اسکولوں کے لیے بجٹ میں فنڈز رکھے ہیں، چاروں صوبوں کے ایک ہزار گریجوئٹس کو زرعی تربیت کے لیے چین بھیجیں گے، بلوچستان کا کوٹہ دیگر صوبوں سے دس فی صد زیادہ رکھا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری تھی، قرضوں نے ہماری نسلوں کو بھی گروی رکھ دیا ہے، قرضوں سے جان چھڑانے کے لیے وفاق، صوبے اور متعلقہ ادارے کام کریں گے تو آنے والی نسلیں دعائیں دینگی، اگر تین سال بعد دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو ہمارے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر چیزوں کو بہتر کرینگے.ہم نے اسی ماہ آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرنا ہے، تلخ فیصلہ نہ کیے تو دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑیگا.
باقی صوبوں کو اللہ نے بہت وسائل دیے ہیں، بلوچستان میں فاصلے بہت ہیں اسکے لیئے وسائل چاہئیں، جو بلوچستان اور پاکستان کی خیرخواہی چاہتا ہے تو ہم اس کو گلے لگائیں گے، ہم نے عام آدمی کو ریلیف دینا ہے، وفاق، بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے آپکے ساتھ ہے، اگر بلوچستان اور کے پی میں سرمایہ کاری لانی ہے تو سکیورٹی ہماری سب سے پہلی ضرورت ہے، ہم دہشتگردی کے ناسور کو مل کر ختم کرینگے.شہباز شریف نے کہا کہ گوادر کے حوالے سے میں شکایت نہیں کر رہا،گوادر میں سیف سٹی بند کر دیا گیا، گوادر ان شاء اللہ ریکوڈک کی کانوں سے زیادہ فائدہ مند ہو گا، ہم گوادر کو شاندار پورٹ بنانےکے لیے تیار ہیں۔