پاکستان نے پنجاب کے پہلے سکھ حکمران، مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ گوردوارہ کرتارپور صاحب میں نصب کیا ہے- اس مجسمے کی تقریب رو نمائی میں بھارت سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں نے بھی شرکت کی- اس حوالے سے ایک رپورٹ ریڈیو پاکستان نے جمعرات کو نشر کی تھی۔
رنجیت سنگھ جنہیں پنجاب کا شیر بھی کہا جاتا ہے، 19ویں صدی کے آغاز میں سکھ سلطنت کے بانی اور نمایاں لیڈر تھے-انہوں نے 1801 سے 1839میں اپنی وفات تک پنجاب پر حکومت کی۔
“پنجاب کا شیر” کہلانے والے رنجیت سنگھ نے مختلف سکھ دھڑوں کو متحد کیا اور ایک طاقتور سلطنت قائم کی ۔ یہ سلطنت موجودہ دور کے بھارت اور پاکستان کے پنجاب کے علاقے پر محیط تھی۔ آج بھی وہ سکھ برادری میں اپنے مضبوط قیادت، عسکری مہارت، اور پنجاب کو سکھ حکومت کے تحت متحد کرنے کی کوششوں کے لیے بڑے پیمانے پر پسند کیے جاتے ہیں۔
ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ “پنجاب کے پہلے سکھ حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ گوردوارہ کرتارپور صاحب میں مستقل طور پر نصب کر دیا گیا ہے۔” اس تقریب میں پنجاب کے وزیر برائے اقلیتی امور اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کےسردار رمیش سنگھ اروڑا، کرتارپور پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے عہدیداران، اور بھارت سے آئے ہوئے سکھ یاتری شامل تھے۔
یہ تقریب ایسے وقت میں منعقد کی گئی جب مختلف ممالک سے سکھ یاتری پاکستان میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 185ویں برسی کی یاد میں لاہور میں موجود ہیں۔ اروڑا، پنجاب کے وزیر، نے اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجسمے کی حفاظت کی اہمیت پر زور دیا۔
رنجیت سنگھ کا نو فٹ لمبا کانسی کا مجسمہ پہلے لاہور قلعہ میں نصب کیا گیا تھا، جہاں اسے 2020 اور 2021 میں کچھ لوگوں نے توڑ پھوڑ کی تھی۔
پاکستان نے کرتارپور راہداری کو ویزا فری سرحدی کراسنگ کے طور پر قائم کیا ہے- جس کا مقصد بھارتی سکھ یاتریوں کو اس مقام پر جانے کی سہولت فراہم کرنا ہے-یہاں ان کے مذہب کے بانی، گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔