چین نے 26 مارچ کو خیبر پختونخوا کے شہر بشام میں انجینئرز پر ہونے والے خودکش حملے کی پاکستان کی تحقیقات کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ چین نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔ یہ بیان پاکستان کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری افغانستان میں مقیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت اور دشمن غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کو قرار دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کابل کا ذکر نہیں کیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا، “چین دہشت گرد حملے کی تحقیقات میں پاکستان کی جانب سے کی گئی خاطر خواہ پیش رفت کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔” انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک سیکیورٹی تعاون کو بڑھانے اور پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بیان دیا کہ چینی شہریوں پر حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال کی گئی اور اس بات پر زور دیا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان اور چین کا تعاون باہمی فائدے کے لیے جاری ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے شانگلہ کے علاقے بشام میں اسلام آباد سے داسو جانے والے چینی انجینئرز کے قافلے پر حملے میں پانچ چینی انجینئرز اور ان کا پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہو گئے تھے۔
چین نے حملے کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق بشام خودکش حملہ کیس میں 12 سے زائد مبینہ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کا سراغ لگا کر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے دو خودکش حملہ آور کے قریبی ساتھی ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی افغانستان سے چمن کے راستے ڈیرہ اسماعیل خان اور پھر شانگلہ لائی گئی جہاں اسے دس دن تک پٹرول پمپ پر کھڑا کیا گیا۔