امیرِ قطر اور امیرِ کویت نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی
سفارتی محاذ پر پاکستان کی ایک اور مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے، امیرِ کویت اور امیرِ قطر نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے۔پاکستان میں تعینات قطر اور کویت کے سفراء نے شہباز شریف سے علیھدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔کویتی سفیر نے کویت کے امیر کے دورہ کی دعوت قبول کرنے کا خط پیش کیا۔قطری سفیرنے بھی وزیراعظم شہباز شریف کو امیر قطر کا خط پیش کیا۔امیر کویت اور امیر قطر کا دورہ سرمایہ کاری میں تعاون مزید بڑھانے میں کارگر ثابت ہوگا۔قطری سفیر کے مطابق امیر قطر نے پاکستان دورہ کی دعوت قبول کرنے کا پیغام دیا ہے۔
شہباز شریف سے پاکستان میں تعینات قطر کے سفیر عزت مآب مبارک علی عیسیٰ الخطر نے بھی ملاقات کی۔ قطری سفیر نے وزیر اعظم کو قطر کے امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی کی طرف سے ایک خط پہنچایا جس میں وزیر اعظم کی طرف سے باہمی طور پر مناسب تاریخوں پر پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کو قبول کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے قطر کے امیر عزت مآب کو تہہ دل سے تہنیتی پیغام پہنچایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ اپنے تاریخی برادرانہ تعلقات کو دل کی گہرائیوں سے قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور دونوں برادر ممالک کے درمیان باہمی فائدہ مند تعاون کو مزید گہرا کرنے کے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو دونوں دارالحکومتوں کے درمیان وفود کے تبادلے کے ساتھ ہز ہائینس کے دورے کی تیاری شروع کرنی چائیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اعلیٰ سطح کا دورہ نتیجہ خیز اور کامیاب ہو اور اس کے نتائج دونوں ممالک کیلئے باہمی طور پر فائدہ مند ہوں۔
پاکستان میں تعینات کویت کے سفیر عزت مآب ناصر عبدالرحمن جاسر المطیری نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔ انہوں نے وزیراعظم کو کویت کے امیر عزت مآب شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کا ایک خط پیش کیا جس میں وزیراعظم کی طرف سے امیر کو باہمی طور پر مناسب تاریخوں پر دورہ پاکستان کی دعوت کو قبول کرنے کا پیغام دیا گیا ہے، خط کو وصول کرتے ہوئے وزیراعظم نے اٹھائیس اپریل 2024 کو ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائینز پر امیر کویت سے ہوئی اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کیا ۔ وزیراعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان-کویت مشترکہ وزارتی کمیشن کا اگلا اجلاس 28 سے تیس مئی 2024 کو کویت میں منعقد ہو گا۔ وزیراعظم نے امیر کویت کے آنے والے دورہء پاکستان کے حوالے سے بھرپور تیاری پر زور دیا تا کہ دورہ سے باہمی فائدہ مند نتائج کو یقینی بنایا جا سکے ۔