ومی دھارے میں شامل ہونے والے سابق فراری کمانڈر کالعدم تنظیم سرفراز بنگلزئی نے کہا کہ بیمار ہونے کے بعد افغانستان گیا تو وہاں جا کر کالعدم تنظیمیں چلانے والوں کی حقیقت کا پتا چلا جس پر ان کی مخالفت کی، اس کے بعد بلوچستان کے نوجوانوں کو ورغلانے اور انہیں قتل کرنے کی مخالفت کرتا رہا۔سابق فراری کمانڈروں کی قومی دھارے میں شرکت کے بعد ایک منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران سرفراز بنگلزئی نے انکشاف کیا کہ ماضی میں مختلف ادوار کے دوران بلوچستان میں شورش رہی، نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد حالات زیادہ خراب ہوئے، جب بلوچستان میں شورش بڑھی تو ہم ریاست مخالف سرگرمیوں کا حصہ بن گئے انہوں نے بتایا کہ مخبری کے نام پر ہزاروں بلوچ نوجوانوں کو مارا گیا، منشیات فروشی اور بھتہ خوری کے نام پر بھی کالعدم تنظیموں نے بلوچستان کے غریبوں کونشانہ بنایا۔سابق کمانڈر گلزار امام شمبے نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بعد ٹھیکیداری کا کام شروع کیا،
روزگار کما کر عزت کی زندگی گزارنا چاہتا تھا، اور اپنے علاقے میں تعلیم عام کرنا چاہتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ کرپشن اور نا انصافی سے مایوس ہو چکے تھے، جس کے بعد کالعدم تنظیم میں شامل ہو گئے، سرفراز بنگلزئی نے جو حقیقت بتائی وہ درست ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افہام و تفہیم سے اس ملک کے مسائل کو حل کرنا ہے، بلوچستان میں امن استحکام اور ترقی کے حوالے سے ڈائیلاگ کا اہتمام ہونا چاہیے۔صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی کو لے کر پاکستان مخالف بیانیہ بنایا گیا، اس بیانیے کی بنیاد پر بلوچستان کے نوجوانوں کو ورغلایا گیا۔ بلوچستان کی ایک غلط تصویر پیش کی گئی، گوادر پورٹ سی پیک کے متعلق پراپیگنڈا کیا گیا۔میرظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی معدنیات کا فائدہ ملک اور عوام کو پہنچائیں گے، بلوچستان کی ترقی کا عمل تیز ہونا چاہیے وفاق بھی تعاون کرے۔ وفاق کے تعاون سے 1300ارب روپے کے منصوبے بلوچستان میں چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تکمیل کے بعد فائدے عوام کو ملیں گے، تاخیر کا یہ مطلب نہیں پراپیگنڈا کیا جائے اور نفرت تقسیم کریں، ڈائیلاگ سب سے بہترین ذریعہ ہے۔صوبائی وزیرتعلیم راحیلہ درانی نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب نواب اکبر بگٹی کا واقع ہوا اس سے پہلے حالات خراب نہیں تھے، اس واقع کا لوگوں نے فائدہ اٹھا کر ہمارے ہی لوگوں کو نقصان پہنچایا، برے حالات سے ملک کو نکالنے کے لیے تمام ادروں نے مل کر کام کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایوب اسٹیڈیم نوگو ایرایا تھا وہاں اب بڑے سے بڑا ایونٹ ہو رہا ہے، حالات تب بدلتے ہیں جب نوجوانوں سے بات کرکے انکے مسائل حل کیے جائیں، ہتھیار اٹھانا ہر مسئلے کا حل نہیں ہے۔