افغانستان کے شہریوں کیلئےخطرے کی گھنٹی بج گئی
2021 میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے ملک کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں نصف سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جنوری 2024 میں افغانستان میں مہنگائی 10.2 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔طالبان نیشنل اسٹیٹسٹکس اینڈ انفارمیشن اتھارٹی کے مطابق فروری کے دوران مارچ 2024 تک افغانستان کی برآمدات میں 32.9 ملین ڈالر کی کمی ہوئی، افغانستان کی درآمدات میں بھی 99.2 ملین ڈالر کی تشویشناک کمی ریکارڈ کی گئی۔
ورلڈ بینک کے مطابق افغانستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ کوئلے کی برآمدات پر منحصر ہے، لیکن یہاں تک کہ کوئلے کی برآمدات میں 2024 تک 87 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، افغانستان میں بے روزگاری سنگین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جنوری 2023 میں، افغانستان 600 ملین ڈالر کی درآمدات کر رہا تھا، جو جنوری 2024 میں 830 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کی وجہ سے افغانستان کو 3.5 بلین ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔ اکانومسٹ کے مطابق۔ “افغانستان سے پاکستان کا کوئلہ برآمد نہ کرنا زوال پذیر معیشت کی ایک بڑی وجہ ہے” “پاکستان کی وسطی ایشیا سے افغانستان کے راستے درآمدات میں عدم دلچسپی نے افغانستان کی آمدنی کو شدید نقصان پہنچایا ہے” افغانستان اکنامک مانیٹر کی رپورٹ فروری 2024 کے مطابق افغان کرنسی کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 5.4 فیصد، یورو کے مقابلے میں 5.0 فیصد، چینی یوآن کے مقابلے میں 13 فیصد، بھارتی روپے کے مقابلے میں 5.2 فیصد اور پاکستانی روپے کے مقابلے میں 6.3 فیصد۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان سے پاکستان کی خوراک کی برآمدات میں بھی 18 فیصد کمی آئی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 2023 میں افغانستان سے پاکستان کی برآمدات میں 76 فیصد کمی ہوئی ہے۔ نیوز کے مطابق افغانستان میں بھی بجلی کی کمی سنگین سطح پر پہنچ رہی ہے جس کی وجہ ازبکستان سے بجلی کی درآمد میں 50 فیصد کمی ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارتی ٹرن اوور میں بھی واضح کمی ریکارڈ کی گئی جس کی بڑی وجہ سرحدی تنازعات ہیں۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ طالبان کے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے افغان معیشت بھی مسلسل زوال کا شکار ہے، خاص طور پر پاکستان، بھارت، ازبکستان، ایران، روس اور چین کے ساتھ مسائل ہیں۔ طالبان حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تباہ حال معیشت کی بڑی وجہ طالبان کی طرف سے دہشت گردوں کی حمایت ہے۔ الجزیرہ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آتے ہی خطے میں دہشت گردی میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت عوام کی بہتری کے بجائے ملک کے وسائل کو ISIS-K اور TTP جیسی تنظیموں کی حمایت اور خطے میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ماسکو میں دہشت گردانہ حملے کی ذمہ دار آئی ایس آئی ایس کے تنظیم بھی افغانستان میں تیار کی گئی تھی اور دنیا بھر سے ملنے والی مالی امداد بھی طالبان دہشت گردی کو فروغ دینے میں خرچ کر رہے ہیں۔