مستونگ سے اغوا ہونے والے پولیس افسر کی لاش برآمد، 9 مزدور بھی اغوا
بلوچستان کے ضلع مستونگ سے چند روز قبل اغوا ہونے والے ڈی ایس پی محمد یوسف ریکی کی لاش برآمد ہوگئی ہے۔
پولیس کے مطابق مقتول افسر کی لاش کردگاپ کے علاقے گرگینہ کلی شربت خان سے ملی ہے، جس پر گولیوں کے نشانات موجود ہیں۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی محمد یوسف ریکی نوشکی میں بطور ایس ڈی پی او تعینات تھے۔ پانچ روز قبل وہ نوشکی سے سوراب جا رہے تھے جب مستونگ کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے انہیں گاڑی سمیت اغوا کر لیا۔
اغوا سے چند لمحے قبل انہوں نے اپنی اہلیہ کو فون کر کے اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے انہیں روک لیا ہے، جس کے بعد ان کا رابطہ منقطع ہوگیا۔ ان کی گاڑی تاحال برآمد نہیں ہوئی، جبکہ اغوا اور قتل کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکیں۔
دوسری جانب، مستونگ ہی میں بدھ کی شام مسلح افراد نے ایک تعمیراتی کمپنی کے 9 اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔
پولیس کے مطابق اغوا کیے گئے اہلکاروں کا تعلق پنجاب اور سندھ سے ہے اور وہ پاک فوج کی ایک چوکی کی تعمیر میں مصروف تھے۔
ادھر قلات کے علاقے منگچر میں بھی مسلح افراد نے کوئٹہ–کراچی شاہراہ پر ناکہ بندی کر کے گاڑیوں کی تلاشی لی، جو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
اس دوران فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دیں، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔