آلٹو مہنگی، لیکسس سستی ، پاکستان کی ٹیکس پالیسی پر نئی بحث چھڑ گئی
وفاقی بجٹ 2025-26 میں آٹو سیکٹر پر عائد ٹیکسوں اور درآمدی ڈیوٹیز میں تبدیلیوں نے ملک بھر میں نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ حیران کن طور پر جہاں چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، وہیں مہنگی لگژری گاڑیاں سستی ہو گئی ہیں۔
معروف آٹو ایکسپرٹ اور PakWheels کے شریک بانی Sunil Sarfraz Munj نے موجودہ ٹیکس پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا:
“پاکستان میں ایک الٹا رابن ہُڈ سسٹم چل رہا ہے۔ امیر طبقے کے لیے لگژری گاڑیوں پر ڈیوٹیاں کم کر دی جاتی ہیں جبکہ عام آدمی کی چھوٹی گاڑی پر ٹیکس بڑھا دیا جاتا ہے۔ امیروں کو 2 کروڑ کی چھوٹ اور غریب خریدار پر 2 لاکھ کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ سینکڑوں آلٹو خریدار مل کر ایک لیکسس کا خرچ اٹھا رہے ہیں۔”
اعداد و شمار کے مطابق، Suzuki Alto VXL AGS کی قیمت میں 1 لاکھ 86 ہزار 446 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد نئی قیمت 33 لاکھ 26 ہزار 446 روپے ہو گئی ہے۔ اس کے برعکس، درآمدی ڈیوٹیز میں نمایاں کمی کے بعد Lexus LX 600 (2023 ماڈل) کی قیمت میں 1 کروڑ 10 سے 12 لاکھ روپے تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
عوامی سطح پر اسے معاشی ناانصافی قرار دیا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پالیسیاں عام آدمی پر مالی دباؤ میں مزید اضافہ اور صاحبِ حیثیت طبقے کو مزید رعایتیں فراہم کرتی ہیں۔