وزیر خزانہ کا امریکا، چین اور جاپان کے ساتھ معاشی تعلقات مضبوط بنانیکا عزم
واشنگٹن ڈی سی میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاسوں کے دوران چوتھے روز بھی اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ ان ملاقاتوں میں پاکستان کے معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے، اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور ڈیجیٹل و پائیدار ترقی کو فروغ دینے پر بات چیت ہوئی۔
وزیر خزانہ نے امریکی کانگریس مین فرانچ ہل، چیئرمین امریکی ہاؤس فنانشل سروسز کمیٹی سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور امریکا کے درمیان معاشی و مالی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر بات کی، خاص طور پر مالیاتی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن، نئی معیشت، معدنی ترقی اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون پر زور دیا۔
محمد اورنگزیب نے چین کے نائب وزیر خزانہ لیاؤ من سے ملاقات میں آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ اسٹاف لیول معاہدے (SLA) پر تفصیلی بریفنگ دی، جسے پاکستان کے اصلاحاتی پروگرام پر بین الاقوامی اعتماد کا مظہر قرار دیا۔ انہوں نے پانڈا بانڈز کے اجراء پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی نیو ڈیولپمنٹ بینک میں رکنیت کے لیے چین کی حمایت کی درخواست کی۔ وزیر خزانہ نے چینی کمپنیوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، صنعت اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
انہوں نے اٹلانٹک کونسل میں “پاکستان میں اصلاحاتی کوششیں اور درپیش چیلنجز” کے عنوان سے خطاب کیا۔ خطاب میں انہوں نے ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) میں عملہ، طریقہ کار اور ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نیشنل فنانس کمیشن (NFC) کی تشکیل نو، نجی شعبے کی قیادت میں ترقی اور مسابقت و برآمدات بڑھانے کے لیے لبرل ٹیرف پالیسی کا ذکر کیا۔
وزیر خزانہ نے ایس اینڈ پی گلوبل کی ٹیم سے ملاقات میں پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری کو سراہا اور کہا کہ تینوں بڑی ریٹنگ ایجنسیاں اب پاکستان کے حوالے سے یکساں مثبت مؤقف رکھتی ہیں، جو اصلاحاتی سمت پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
بعدازاں، انہوں نے ورلڈ بینک کے زیر اہتمام “ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں ڈیجیٹل تبدیلی” کے ریجنل راؤنڈ ٹیبل میں شرکت کی۔ انہوں نے ایف بی آر کے جدید، شفاف اور مؤثر ٹیکس نظام کے لیے ٹرانسفارمیشن پلان کی تفصیلات شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ٹیکس وصولیوں کا حجم 2024 میں 8.8 فیصد جی ڈی پی سے بڑھ کر 2025 میں 10.24 فیصد ہو گیا ہے۔ انہوں نے کسٹمز میں انڈر انوائسنگ کی روک تھام اور تجارت میں آسانی کے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
وزیر خزانہ نے ورلڈ اکنامک فورم کے “فیوچر آف گروتھ انیشی ایٹو” میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال شمولیت اور لچکدار حکمت عملیوں کے ساتھ ہونا چاہیے۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے مانیٹرنگ کے فوائد اور ترقی پذیر ممالک میں سیٹلائٹ امیجری سے زراعت میں بہتری کی مثال پیش کی۔
محمد اورنگزیب نے جاپان بینک فار انٹرنیشنل کوآپریشن (JBIC) کے گورنر نوبومیتسو ہایاشی سے ملاقات میں ریکوڈک لینڈر گروپ میں شمولیت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید مستحکم کرے گا۔ انہوں نے جاپانی کاروباروں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر بھی بات کی۔
بنگلہ دیش کے خصوصی ایلچی لطفے وائے صدیقی سے ملاقات میں وزیر خزانہ نے نجی شعبے کو معیشت میں ترقی کا انجن قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے آئی ٹی سیکٹر کو روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کا گیم چینجر قرار دیا اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
آخر میں وزیر خزانہ نے جے پی مورگن انویسٹمنٹ سیمینار میں “پاکستان کی معاشی و مالی پالیسی آؤٹ لک” پر خطاب کیا۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کو معاشی استحکام اور اصلاحاتی اقدامات سے آگاہ کیا اور سوالات کے جوابات دیے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے معروف عالمی میڈیا ادارے بلومبرگ کو بھی انٹرویو دیا۔
ساتھ ہی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم نے موڈیز اور انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن (ITFC) کے حکام سے الگ ملاقاتیں کیں۔