کراچی ، چوری شدہ فون کہاں جاتے ہیں اور انہیں واپس لینے کا طریقہ کیا ہے؟

کراچی ، چوری شدہ فون کہاں جاتے ہیں اور انہیں واپس لینے کا طریقہ کیا ہے؟

کراچی میں موبائل فون کی چوری ایک روزمرہ مسئلہ بن چکی ہے اور اس کا بڑا اثر صارفین کے ڈیٹا اور قیمتی ڈیوائسز پر پڑتا ہے۔ صدر کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن محمد منہاج گلفام نے بتایا کہ موبائل مارکیٹ میں فروخت کے وقت سیلر سے شناختی کارڈ اور CPLC کی تصدیق لازمی لی جاتی ہے، جس کے باعث بہت سے چوری شدہ فون واپس ریکور کیے جا چکے ہیں۔

منہاج گلفام کے مطابق اسی طریقۂ کار کی بدولت کروڑوں روپے مالیت کے موبائل فون CPLC کو واپس دے دیے گئے ہیں اور حال ہی میں تقریباً 400 موبائل فون ریکور کیے گئے جن کی مجموعی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔

جہاں تک چوری شدہ فونز کے آخرکار کہاں پہنچنے کا تعلق ہے، منہاج گلفام نے بتایا کہ بعض فونز کی لوکیشنز ٹریسنگ سے معلوم ہوا کہ وہ کبھی افغانستان کے شہر جلال آباد تک بھی پہنچائے جاتے رہے۔ علاوہ ازیں، پسماندہ علاقوں میں چوری شدہ فونز کے پارٹس الگ کر کے فروخت کیے جاتے ہیں—خاص طور پر iPhone کے پرزے زیادہ مطلوب رہتے ہیں۔

موبائل چوری کی صورت میں عوام کے لیے ہدایات:

فوراً CPLC میں رابطہ کریں اور 110 پر رپورٹ درج کروائیں۔

ایف آئی آر یا شکایت درج کروانے سے آپ کا ڈیٹا CPLC کے ریکارڈ میں آجائے گا، جس سے فون مارکیٹ میں آنے پر واپسی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

اگر شکایت درج نہ کرائی گئی تو فون واپس ملنے کے امکانات بہت کم رہ جاتے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ مارکیٹ میں فروخت کے دوران شناخت کی لازمی جانچ اور CPLC کے کوآرڈینیٹڈ اقدامات نے چوری شدہ موبائلز کی واپسی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، مگر عوام کا فعال تعاون بھی اتنا ہی ضروری ہے۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.