ٹی ایل پی کے احتجاج سے ملکی معیشت کو کتنا نقصان پہنچا؟
لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج نے ایک بار پھر شہری زندگی مفلوج کر دی ہے۔ پنجاب حکومت کی رپورٹس کے مطابق 2017 میں ٹی ایل پی کے احتجاج کی وجہ سے ملکی معیشت کو 35 ارب روپے کا نقصان پہنچا تھا، جبکہ حکومتی انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان ہوا، جس میں میٹرو اسٹیشن اور سڑکیں تباہ ہوئیں۔
ہر سال نومبر میں ہونے والا یہ احتجاج جڑواں شہروں کے اہم مقامات پر دھرنے کی شکل اختیار کر لیتا ہے، جس کے نتیجے میں شہریوں کی آمد و رفت متاثر ہوتی ہے اور پولیس و قانون نافذ کرنے والے ادارے جذباتی ہجوم کے سامنے محدود رہ جاتے ہیں۔
موجودہ احتجاج کی صورتحال
اس سال 9 اکتوبر کی صبح لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر احتجاج شروع ہوا، جو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کرنے کے پروگرام کے تحت تھا۔ ابتدائی احتجاج پرتشدد ہو گیا جس کے نتیجے میں سڑکیں بند، موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل، اور پولیس اہلکار مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہوئے۔ اب تک کم از کم 2 افراد جاں بحق اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 280 سے زائد ٹی ایل پی کارکن گرفتار کیے گئے ہیں، جن میں 110 کو انسداد دہشتگردی عدالت نے 12 روزہ ریمانڈ پر بھیجا۔
تجارتی اور اقتصادی نقصانات
احتجاج کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں، ٹرانسپورٹ اور کاروباری عمل مفلوج ہو گئے ہیں۔ اہم شاہراہوں کی بندش سے تجارتی سامان کی ترسیل رک گئی، جس سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ انٹرنیٹ سروس کی معطلی سے ای کامرس، مالی لین دین اور روزمرہ کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ 2024 کی انٹرنیٹ بندشوں سے بھی $1.62 بلین کا نقصان ہوا تھا۔
سماجی اثرات
سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر گردش کر رہی ہیں جن میں ایک باپ اپنی بیمار بیٹی کو ہاتھوں میں اٹھا کر اسپتال پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن احتجاج کے باعث راستے بند تھے۔ ہر سال ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
عوامی و سیاسی ردعمل
پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ وکیل فیصل حسین ایڈووکیٹ نے اس احتجاج پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ غزہ معاملے پر یہ احتجاج کس وقت ہو رہا ہے، جب عالمی سطح پر امن معاہدہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی اور اس کی قیادت فساد فی الارض کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بھی پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت احتجاج سے بلیک میل نہیں ہوگی اور ٹی ایل پی امن و امان خراب کرنے کی سازش کر رہی ہے۔