اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے
اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کا پہلا قدم سمجھا جا رہا ہے۔ معاہدے کے مطابق، اسرائیل جنگ بندی کے لیے تیار ہو گیا ہے، جبکہ حماس اپنے قبضے میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔
امریکہ کا پائیدار امن کا اعلان
امریکی صدر ٹرمپ نے معاہدے کے بعد کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ معاہدہ پائیدار امن کی بنیاد رکھے گا، اور یہ خطے میں کشیدگی میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
غزہ میں امدادی قافلوں کی اجازت
معاہدے کے بعد خوراک اور طبی امداد سے بھرے ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی تاکہ لاکھوں شہریوں کی مدد کی جا سکے، جو گھروں کی تباہی کے بعد پناہ گزین بن چکے ہیں۔
اسرائیلی افواج کی پسپائی اور نتن یاہو کی منظوری
اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو نے معاہدے کی منظوری دی اور کہا کہ جنگ بندی کا نفاذ شروع ہو جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے پسپائی کی تیاری بھی شروع کر دی ہے۔
غزہ میں خوشی کی لہر: شہریوں کا جشن
غزہ کے شہریوں نے اس معاہدے کو خونریزی کے خاتمے کی امید قرار دیا۔ خان یونس کے رہائشی عبدالمجید عبدربہ نے کہا کہ جنگ ختم ہو گئی ہے اور پورا عرب دنیا خوش ہے۔
ٹرمپ کے امن منصوبے کی مزید تفصیلات زیرِغور
صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے دیگر نکات، جن میں غزہ کی حکمرانی اور حماس کے مستقبل کا تعین شامل ہے، ابھی زیرِبحث ہیں۔ تاہم، یہ معاہدہ تنازع کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔