اسرائیلی کارروائی: فلوٹیلا کے 200 سے زائد کارکن گرفتار، گریٹا اور مشتاق احمد شامل
تل ابیب/غزہ: اسرائیلی فورسز نے غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کرنے والی “گلوبل صمود فلوٹیلا” پر کارروائی کرتے ہوئے 37 ممالک سے تعلق رکھنے والے 200 سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق فلوٹیلا کی 13 کشتیاں غزہ جانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ ترجمان سیف ابوکشیک نے انسٹاگرام پر بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں 30 اسپین، 22 اٹلی، 21 ترکی اور 12 ملائیشیا کے شہری بھی شامل ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مشن بدستور جاری ہے اور تقریباً 30 کشتیاں بحیرہ روم کے راستے غزہ پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
پاکستان فلسطین فورم نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ فورم کے مطابق صرف ایک مبصر کشتی فرار ہونے میں کامیاب ہوئی، جس پر پاکستانی مندوب سید ازیر نظامی سوار تھے۔ پاکستانی وفد کے دیگر اراکین کے حوالے سے کوئی باضابطہ اطلاع سامنے نہیں آئی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطین حامی گروپوں نے اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
تل ابیب/غزہ: اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے عالمی قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا پر کارروائی کرتے ہوئے متعدد کشتیوں کو روک لیا اور سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت درجنوں انسانی حقوق کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
عرب میڈیا کے مطابق 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل فلوٹیلا میں تقریباً 500 کارکنان، پارلیمنٹیرینز، وکلا اور صحافی سوار تھے، جو ادویات اور خوراک لے کر غزہ کی جانب روانہ ہوئے تھے۔ اسرائیلی بحریہ نے قافلے کو غزہ سے تقریباً 90 میل دور گھیر لیا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے سماجی رابطوں پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کشتیوں کو “بحفاظت روک دیا گیا ہے” اور حراست میں لیے گئے افراد کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ وزارت نے ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں گریٹا تھنبرگ کو حراست میں لے جاتے دکھایا گیا۔
فلوٹیلا انتظامیہ نے الزام لگایا کہ اسرائیلی فوجی کشتیوں پر سوار ہو گئے، کیمرے بند کر دیے گئے اور عملے کو زبردستی راستہ موڑنے پر مجبور کیا گیا۔ اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن یاسمین آقار کے مطابق: “اسرائیلی بحری جہازوں نے ہماری کشتی الما کو گھیر لیا ہے، ہم گرفتار ہونے کے لیے تیار ہیں۔”
ترجمان سیف ابو کشیک نے تصدیق کی کہ 13 کشتیوں کو روکا جا چکا ہے، تاہم تقریباً 30 جہاز اب بھی بحیرۂ روم کے راستے غزہ پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ اسرائیلی ہم منصب نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کارکنوں کے خلاف تشدد استعمال نہیں کیا جائے گا، تاہم انہیں اسرائیل منتقل کرنے کے بعد ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ اٹلی کی سب سے بڑی یونین نے اسرائیلی کارروائی کے خلاف عام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اسرائیل خوراک اور ادویات کو غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے۔
امریکی کارکن لیلیٰ ہیگزی کا ایک ریکارڈ شدہ پیغام سوشل میڈیا پر جاری ہوا جس میں انہوں نے کہا:“اگر آپ میری ویڈیو دیکھ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ مجھے اسرائیلی فوج نے اغوا کر لیا ہے۔ یہ اقدام غیر قانونی ہے۔ میں عالمی برادری اور امریکی حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی میں اسرائیل کی حمایت ختم کرے اور کارکنان کی بحفاظت واپسی یقینی بنائے۔”
یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا مختلف یورپی و عرب ممالک کے کارکنوں کی مشترکہ کاوش ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی غزہ پر عائد ناکہ بندی توڑنا ہے۔ اسرائیل پہلے ہی خبردار کر چکا تھا کہ فلوٹیلا کو غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔