اسلام آباد: ضبط شدہ لگژری گاڑیاں محکموں کو بانٹ دی گئیں
اسلام آباد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ضبط کی گئی 106 ٹیمپرڈ چیسز والی گاڑیوں میں سے 49 مختلف محکموں کو دی گئیں جبکہ 57 گاڑیاں ویئر ہاؤس منتقل کر دی گئیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ سب سے زیادہ 21 گاڑیاں ڈپٹی کمشنر آفس اسلام آباد کے لیے مختص ہوئیں، جبکہ سی ڈی اے کو 16 گاڑیاں فراہم کی گئیں جن میں بلڈنگ کنٹرول کے لیے 10 اور انفورسمنٹ وِنگ کے لیے 6 گاڑیاں شامل ہیں۔ اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کو بھی 3 گاڑیاں دی گئیں۔
دیگر محکموں میں لیبر ڈیپارٹمنٹ، اے ڈی سی آر آفس، اے ڈی سی ایسٹ آفس، ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس، پروسیکیوشن آفس اور ای ٹی او آفس شامل ہیں، جنہیں مجموعی طور پر 10 گاڑیاں دی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں ٹویوٹا کرولا، لینڈ کروزر، پراڈو، ہونڈا سوک اور دیگر گاڑیاں محکموں کے لیے مختص کی گئیں جبکہ پرانے ماڈلز جیسا کہ سوزوکی مہران، بولان اور خیبر ویئر ہاؤس منتقل کیے گئے۔
وزارت داخلہ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران کسی افسر کو سپرداری پر کوئی گاڑی نہیں دی گئی۔