لازوال عشق ریئلٹی شو کا پرومو جاری، سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور بائیکاٹ کی مہم

معروف اداکارہ اور میزبان عائشہ عمر کا نیا اردو ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ منظرِ عام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر شدید بحث و مباحثے کا مرکز بن گیا ہے۔ اس شو کا پرومو حال ہی میں عائشہ عمر نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیا، جس میں وہ ایک یاٹ پر سفید لباس میں پرکشش انداز میں دکھائی دے رہی ہیں۔

یہ شو ترکیہ کے دلکش سیاحتی مقامات پر عکس بند کیا گیا ہے، جہاں شرکاء کو ایک شاندار اور پرتعیش بنگلے میں رہائش دی گئی ہے۔ بنگلہ مرکزی مقام کے طور پر شو کا حصہ ہے، جس میں جدید سہولیات جیسے سوئمنگ پول، جدید کچن اور سرسبز لان موجود ہیں۔ پرومو میں 4 مرد و 4 خواتین کو اپنے سوٹ کیسز کے ساتھ بنگلے میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو “محبت کی تلاش” میں ایک نیا سفر شروع کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر شدید ردعمل

شو کا پرومو منظرِ عام پر آنے کے فوراً بعد ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی۔ بیشتر افراد نے شو کے فارمیٹ، ملبوسات، اور مواد کو پاکستانی معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی اقدار کے منافی قرار دیا۔ کئی صارفین کا کہنا تھا کہ:

> “ایسے شوز مغربی کلچر کو فروغ دے رہے ہیں جو ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کر سکتے ہیں۔”

ایک صارف نے مطالبہ کیا کہ:یہ شو شروع ہونے سے پہلے ہی اس کا بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔

پابندی کا مطالبہ اور سوالات

کئی سوشل میڈیا صارفین اور ناقدین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا ایسے ریئلٹی شوز کو نشر کرنے کی اجازت دینا درست ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ:“کیا ہمارا مذہب، ثقافت اور روایات ہمیں اس طرح کے مواد کی اجازت دیتے ہیں؟

بعض نے عائشہ عمر اور دیگر اداکاراؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مغربی طرز کا لباس اور انداز، پاکستانی خاندانی نظام سے مطابقت نہیں رکھتا۔

اطلاعات کے مطابق، “لازوال عشق” کا فارمیٹ مغربی طرز کے ڈیٹنگ شوز سے متاثر ہے، جہاں تمام شرکاء ایک ہی بنگلے میں رہیں گے، اور ان کی سرگرمیاں کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کی جائیں گی۔ شو ممکنہ طور پر 100 اقساط پر مشتمل ہوگا، جس میں شرکاء کو مختلف چیلنجز دیے جائیں گے، اور آخر میں ایک “فاتح جوڑا” منتخب کیا جائے گا۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.