ایئر انڈیا حادثہ: پائلٹ پر جان بوجھ کر انجن بند کرنے کے الزامات

ایئر انڈیا کے 12 جون کو پیش آنے والے المناک طیارہ حادثے میں 260 افراد جان کی بازی ہار گئے، جن میں 241 مسافر شامل تھے۔ یہ طیارہ پرواز کے صرف 32 سیکنڈ بعد ایک میڈیکل کالج کی عمارت سے جا ٹکرایا۔ حادثے کی وجوہات پر نئی بحث چھڑ گئی ہے، کیونکہ کچھ غیر ملکی میڈیا ادارے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ممکنہ طور پر پائلٹ نے جان بوجھ کر انجن کا ایندھن بند کیا۔

تاہم ایوی ایشن ماہر کیپٹن ایشان خالد نے ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ریاضی اور انسانی ردعمل کے حساب سے یہ ممکن نہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی نے جان بوجھ کر دونوں انجن بند کیے بھی، تو یہ صرف آدھے سیکنڈ (500 ملی سیکنڈ) میں ہونا تھا، جو انسانی طور پر انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ اگر ایسا ہوا تو دوسرا پائلٹ فوراً کارروائی کیوں نہ کرتا اور 10 سیکنڈ بعد ہی بٹن دوبارہ کیوں آن کیے گئے؟

ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو (AAIB) کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہاز کے دونوں انجنوں کے فیول کنٹرول بٹن صرف ایک سیکنڈ کے فرق سے بند ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق صبح 8:08:42 پر جہاز نے زیادہ سے زیادہ رفتار (180 ناٹ) حاصل کی اور اسی وقت دونوں انجن بند ہوگئے۔ 10 سیکنڈ بعد پائلٹس نے انجن دوبارہ آن کرنے کی کوشش کی، پہلا 8:08:52 پر اور دوسرا 8:08:56 پر، لیکن تب تک وقت نکل چکا تھا۔

کیپٹن خالد کے مطابق حادثے کی اصل وجہ ممکنہ طور پر کسی برقی خرابی (electrical failure) سے پیدا ہونے والا سگنل تھا، جس نے خود بخود فیول کٹ آف بٹن بند کر دیے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس حادثے سے متعلق گردش کرنے والی کہانیاں حقیقت سے دور اور بے بنیاد ہیں۔

Author

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.