ایران کا بڑا فیصلہ: آئی اے ای اے سے تمام روابط منقطع

ایران کا بڑا فیصلہ،آئی اے ای اے سے تمام روابط منقطع

ایران کا بڑا فیصلہ،آئی اے ای اے سے تمام روابط منقطع

تہران: ایران کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA)، کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کو اس وقت تک معطل کرنے کی منظوری دے دی ہے جب تک ایران کی جوہری تنصیبات کی مکمل سلامتی کی ضمانت نہیں دی جاتی۔

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، اس قانون پر عمل درآمد کے لیے اب سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی توثیق باقی ہے۔ یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے حالیہ حملوں اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے کارروائی کر رہا ہے۔

پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے اس موقع پر کہا کہ ایران اپنے پرامن نیوکلیئر پروگرام میں تیزی لائے گا، اور جب تک جوہری تنصیبات کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جاتا، ایران آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ آئی اے ای اے نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کرنے کے بجائے اسرائیلی بیانیے کی حمایت کی ہے، اور اس کی غیرجانبداری مشکوک ہو چکی ہے۔

قبل ازیں، پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے اس بل کے بنیادی نکات کی منظوری دی تھی۔ کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی کے مطابق، یہ قانون نگرانی کے کیمروں کی تنصیب، معائنوں اور رپورٹوں کی فراہمی جیسے اقدامات کو معطل کر دے گا۔

ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، جبکہ تہران کا مؤقف ہے کہ آئی اے ای اے کی قراردادوں نے اسرائیل کو ایران پر حملے کا جواز دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے قطری روزنامہ العربی الجدید کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جوہری پروگرام اور عالمی عدم پھیلاؤ نظام سے متعلق ایران کے مؤقف میں تبدیلی متوقع ہے، تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ یہ تبدیلی کس سمت میں ہوگی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں