سیبل سہیل کا خواب پورا، ایشین چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل اپنے نام کرلیا
پاور لفٹر سے ویٹ لفٹر بننے والی سیبل سہیل ایشین ویٹ لفٹنگ ماسٹرز چیمپئن شپ میں سونے کا تمغہ جیتنے والی پہلی پاکستانی خاتون بن گئیں۔ یہ مقابلہ دوحہ، قطر میں منعقد ہوا۔یہ سیبل کی ویٹ لفٹنگ کے کسی بھی بین الاقوامی ایونٹ میں پہلی شرکت تھی، جبکہ وہ اس سے پہلے کامن ویلتھ پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں طلائی تمغے جیت چکی ہیں۔31 سالہ سیبل کا ہمیشہ سے خواب تھا کہ وہ ایشیائی چیمپئن شپ میں پاکستانی پرچم بلند کریں، اور یہ ہدف انھوںنے گزشتہ سال کامن ویلتھ اور ایشین کامن ویلتھ پاور لفٹنگ چیمپئن بننے کے بعد اپنے لئے مقرر کیا تھا۔
سیبل نے دوحہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا مقصد اپنے ملک اور اپنے خاندان کا نام روشن کرنا ہے۔ ہم نے اس کھیل کیلیے بے شمار قربانیاں دی ہیں، اور اب وقت ہے کہ یہ سب محنت رنگ لائے۔سیبل نے 59 کلوگرام کیٹیگری میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر 95 کلوگرام وزن اٹھایا، جس میں 40 کلوگرام اسنیچ اور 55 کلوگرام کلین اینڈ جرک شامل تھے۔سیبل سہیل چار بہنوں میں سب سے بڑی ہیں۔ انکی بہنوں میں ٹوِنکل سہیل، ویرونیکا سہیل، اور مریم سہیل شامل ہیں، جو سب پاور لفٹرز اور ویٹ لفٹرز ہیں۔
گزشتہ سال کامن ویلتھ پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں ان چاروں بہنوں نے مجموعی طور پر 15 طلائی تمغے جیتے، جن میں سے 6 میڈل صرف سیبل نے حاصل کیے۔یہ بہنیں لاہور سے تعلق رکھنے والی مسیحی برادری سے ہیں، اور انھوںنے اس کمیونٹی کیلئے ایک مثال قائم کی ہے جو شاذ و نادر ہی کھیلوں میں نظر آتی ہے۔سیبل نے اپنی کامیابی کا کریڈٹ اپنی بہن ٹوِنکل کو دیا، جنہوں نے انھیں اس کھیل سے متعارف کرایا، اور کوچ راشد ملک کو جنہوں نے پنجاب یونیورسٹی گراو¿نڈز میںانکی رہنمائی کی۔
ٹوِنکل نے بتایا کہ سیبل نے پاور لفٹنگ میں پاکستان کیلئے کئی تمغے جیتے، مگر یہانکی پہلی بین الاقوامی ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ تھی۔ یہ انکا دیرینہ خواب تھا۔انھوںنے ایک تلخ واقعہ کا ذکر کیا جس میں 2016 میں سیبل قومی ویٹ لفٹنگ اسکواڈ کے ٹرائلز میں شرکت نہ کر سکیں کیوں کہ اسی دن انکا امتحان تھا۔سیبل کو یقین تھا کہ اگر وہ ٹرائلز میں شریک ہوتیں تو ٹیم میں منتخب ہو جاتیں، مگر تعلیم کی قربانی دینا ممکن نہ تھا۔ یہ خواب انھوںنے اب جا کر پورا کیا، جسکے لئے انھیں 9 سال لگے۔
ٹوِنکل نے مزید کہا کہ وہ سیبل کے جذبات کو بخوبی سمجھتی ہیں کیونکہ وہ خود بھی ایک موقع پر نیپال جانے سے رہ گئی تھیں کیونکہ حکومت کے پاس صرف پانچ کھلاڑیوں کیلئے فنڈز تھے، اور وہ چھٹے نمبر پر تھیں۔ہم اپنی مایوسیوں کو جذبہ بناتے ہیں اور انھیں میڈل جیتنے کی تحریک بناتے ہیں۔
ویٹ لفٹنگ خواتین کیلئے مفید ہے ۔سیبل سہیل نے کہا کہ یہ ایک غلط فہمی ہے کہ ویٹ لفٹنگ خواتین کیلئے نقصان دہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ورزش خواتین کیلئے مفید ہے، پٹھوں کو مضبوط بناتی ہے، اور صحت مند زندگی کیلئے ضروری ہے۔انھوںنے کہا کہ کئی پاکستانی خواتین پاور لفٹرز اور ویٹ لفٹرز شادی کے بعد بھی بچوں کی مائیں بنی ہیں اور ایک صحت مند زندگی گزار رہی ہیں