ٹرمپ کا تجارتی بم، یورپ پر ٪50 اور ایپل پر ٪25 ٹیرف کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر عالمی تجارتی کشیدگی کو ہوا دیتے ہوئے یورپی یونین اور ایپل پر سخت اقدامات کی دھمکیاں دے دی ہیں۔ جمعے کے روز اپنی سوشل میڈیا سائٹ “ٹروتھ سوشل” پر جاری بیانات میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ یورپی مصنوعات پر یکم جون سے 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی ایپل کو بھی خبردار کیا کہ اگر آئی فونز امریکہ میں تیار نہ کیے گئے تو ان پر 25 فیصد اضافی ٹیکس لگایا جا سکتا ہے۔
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب حالیہ ہفتوں میں تجارتی تناؤ میں کچھ کمی دیکھی جا رہی تھی، مگر ان دھمکیوں نے عالمی منڈیوں کو ایک بار پھر بے چینی میں مبتلا کر دیا۔ ایس اینڈ پی 500 میں ایک فیصد کمی، نیسڈیک میں 1.2 فیصد کمی اور یورپی حصص میں 1.5 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔
ٹرمپ نے یورپی یونین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلاک امریکہ سے فائدہ اٹھانے کے لیے بنایا گیا ہے اور اس کے ساتھ بات چیت نہایت مشکل ثابت ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق مذاکرات کسی مثبت سمت میں آگے نہیں بڑھ رہے، اس لیے سخت اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کو “جھٹکا” دینا ضروری ہے تاکہ وہ سنجیدگی سے بات چیت پر آمادہ ہو۔
ایپل کے حوالے سے ٹرمپ نے دوٹوک مؤقف اپنایا کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی فونز کی تیاری بھی امریکہ ہی میں ہونی چاہیے، نہ کہ بھارت یا کسی دوسرے ملک میں۔ اگر ایپل اس ہدایت پر عمل نہ کرے تو اسے 25 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایپل کی جانب سے اس دھمکی پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی ایک مخصوص کمپنی پر اس نوعیت کا ٹیرف عائد کرنا قانونی پیچیدگیوں کا حامل ہوگا، اور یہ اقدام عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا تو جرمن گاڑیوں، اطالوی زیتون کے تیل، اور دیگر اشیاء کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایپل پر لگنے والا مجوزہ ٹیرف بھی امریکی صارفین کو مہنگے اسمارٹ فونز خریدنے پر مجبور کر سکتا ہے۔
ایکس ٹی بی کی ریسرچ ڈائریکٹر کیتھلین بروکس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یورپی یونین سے تعلق ہمیشہ سے کشیدہ رہا ہے، اور موجودہ صورتحال ایک طویل تجارتی محاذ آرائی کو جنم دے سکتی ہے۔
یورپی کمیشن نے فوری ردعمل سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکی حکام کے ساتھ جاری رابطوں کا انتظار کرے گا۔ برسلز میں یورپی سفیروں کا اجلاس اور یورپی تجارتی سربراہ ماروش شیفچووچ اور ان کے امریکی ہم منصب کے درمیان بات چیت آئندہ لائحہ عمل طے کرنے میں اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
ایپل، جو پہلے ہی اپنی کچھ پیداوار چین سے بھارت منتقل کر رہا ہے، 2026 تک امریکہ میں فروخت ہونے والے بیشتر آئی فونز بھارت میں تیار کرانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ تاہم امریکی مینوفیکچرنگ کو مکمل طور پر بحال کرنا فی الحال ممکن نہیں لگتا۔