پہلگام واقعہ پر بھارتی پراپیگنڈا مسترد، وزیراعظم کی ایران کو علاقائی تعاون کی یقین دہانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے ایران کے شہر بندر عباس میں ہونے والے المناک دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے پر ایرانی وزیر خارجہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے لیے دعا کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔
وزیراعظم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر مسعود پیزشکیان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تاریخی، گہرے برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ صدر پیزشکیان کے ساتھ اپنی متعدد ملاقاتوں اور حالیہ ٹیلی فون کال کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان ایران دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور تجارت، توانائی، سرحدی انتظام اور علاقائی رابطوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے پہلگام واقعے کے بعد سے ہندوستان کے اشتعال انگیز رویے کے نتیجے میں جنوبی ایشیاء میں موجودہ کشیدگی پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو واقعے سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو واضح طور پر مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پیشکش کی ہے کہ پہلگام واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتہ لگانے کے لیے بین الاقوامی شفاف، غیر جانبدار اور معتبر تحقیقات کرائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں پاکستان نے انتہائی ذمہ داری سے کام لیا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت نے جموں و کشمیر کے تنازعہ سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا شروع کر رکھا ہے جو کہ جنوبی ایشیاء میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا اور اسے آبی جارحیت کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے کیونکہ پانی پاکستانی عوام کے لیے ریڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایران کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر خارجہ عراقچی نے ایرانی قیادت کی طرف سے وزیراعظم کو تہنیتی پیغام پہنچایا اور پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ایران کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے صدر پیزشکیان کی طرف سے وزیراعظم کو اس سال کے دوران ایران کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا بھی اعادہ کیا۔