دنیا کے امیر ترین شخص نے ڈالر کے عالمی زوال کا اشارہ دے دیا

دنیا کے امیر ترین شخص نے ڈالر کے عالمی زوال کا اشارہ دیدیا

دنیا کے امیر ترین شخص نے ڈالر کے عالمی زوال کا اشارہ دیدیا

نیویارک: عالمی شہرت یافتہ سرمایہ کار وارن بفیٹ نے برکشائر ہیٹھا وے (Berkshire Hathaway) کے سالانہ اجلاس میں اپنے آخری خطاب کے دوران امریکی ڈالر کے مستقبل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عالمی مالیاتی نظام کیلئے ممکنہ خطرہ قرار دیا ہے۔

94 سالہ سرمایہ کاری ماہر نے کہا کہ امریکہ کی مالیاتی بے احتیاطی اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کے باعث ڈالر کی طویل مدتی قدر خطرے میں ہے، اور اگر اصلاحات نہ کی گئیں تو یہ کرنسی تباہی کے دہانے تک پہنچ سکتی ہے۔

بفیٹ کا کہنا تھا: “ظاہر ہے ہم کسی ایسی کرنسی میں اثاثے نہیں رکھنا چاہیں گے جس کا مستقبل غیر یقینی ہو اور جو مالیاتی بدانتظامی کے باعث زوال کا شکار ہو رہی ہو۔”

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بفیٹ نے اسٹاکس یا رئیل اسٹیٹ کے بجائے امریکی کرنسی کو اپنی سب سے بڑی تشویش قرار دیا۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ ڈالر کی عالمی حیثیت متاثر ہونے سے بین الاقوامی منڈیوں میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت تجارتی پالیسیوں، خاص طور پر درآمدات پر ٹیکسز (ٹریف) کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تجارت کو کبھی بھی “ہتھیار” نہیں بنانا چاہیے۔

اپنی سرمایہ کاری حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے بفیٹ نے اسٹاک مارکیٹ کو طویل مدت میں سب سے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اکثر یہ دیگر اثاثہ جات کی نسبت بہتر کارکردگی دکھاتی ہے۔ انہوں نے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کو بعض پیچیدہ مسائل سے دوچار قرار دیا: “جب رئیل اسٹیٹ مشکل میں آتی ہے، تو آپ کو چند افراد سے نہیں، ایک پورے نظام سے نمٹنا پڑتا ہے۔”

بفیٹ کے اس انتباہ نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں اور معاشی ماہرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر مالیاتی بحران اور بڑھتے ہوئے خسارے نے خدشات کو ہوا دے رکھی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں