کیا آپ بھی این-25 پر سفر کرتے ہیں؟ جان لیجیے وہ حقائق جو آپ کی جان بچا سکتے ہیں

کیا آپ بھی این-25 پر سفر کرتے ہیں؟ جان لیجیے وہ حقائق جو آپ کی جان بچا سکتے ہیں

کیا آپ بھی این-25 پر سفر کرتے ہیں؟ جان لیجیے وہ حقائق جو آپ کی جان بچا سکتے ہیں

بلوچستان کی اہم مگر خطرناک قومی شاہراہ این-25، جو کراچی سے چمن تک جاتی ہے، طویل عرصے سے حادثات اور قیمتی جانوں کے ضیاع کی علامت بنی ہوئی ہے۔ لیکن اب حکومت نے اس شاہراہ کو دو رویہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جسے عوامی حلقوں میں خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔وزیرِاعظم شہباز شریف نے حالیہ اعلان میں کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں ممکنہ کمی کے بجائے اس رقم کو بلوچستان کے دو بڑے منصوبوں—این-25 کی توسیع اور کچھی کینال—کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس فیصلے پر سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری ہے: کچھ اسے بلوچستان کے لیے خوش آئند اقدام قرار دے رہے ہیں، تو کچھ دیگر صوبوں میں رہنے والے اسے غیر متوازن تقسیم کہہ رہے ہیں۔

قاتل شاہراہ — ایک خاموش آفت

ریسکیو 1122 کے مطابق گزشتہ برس بلوچستان میں 23,257 ٹریفک حادثات ہوئے جن میں 416 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ رواں برس کے ابتدائی اعدادوشمار بھی چونکا دینے والے ہیں: اب تک 2,074 حادثات، 2,724 زخمی، اور 48 اموات ہو چکی ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ حادثات—890—صرف این-25 پر پیش آئے، جن میں 25 افراد جان بحق ہوئے۔

حادثات کی بڑی وجوہات کیا ہیں؟

ڈائریکٹر آپریشن ریسکیو 1122، ڈاکٹر امیر بخش کے مطابق:این-25 کی سنگل روڈ سب سے بڑی وجہ ہے۔اوور اسپیڈنگ اور ،غیر تربیت یافتہ یا تھکے ہوئے ڈرائیورز حادثات کو بڑھا رہے ہیں۔این-25 کو دو رویہ بنانے کا فیصلہ صرف ایک تعمیراتی منصوبہ نہیں، بلکہ یہ ہزاروں جانوں کو محفوظ بنانے کی امید ہے۔ بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے میں اس قسم کی ترقیاتی سرمایہ کاری نہ صرف احساس محرومی کا ازالہ کرے گی، بلکہ قومی یکجہتی کو بھی فروغ دے گی

Author

اپنا تبصرہ لکھیں