بجٹ 2025 کے ممکنہ ریلیف پیکیج کی تفصیل سامنے آ گئی
اسلام آباد: شدید معاشی دباؤ کے شکار پاکستان میں حکومت نے رواں مالی سال میں 1800 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لاگو کیے تھے جن میں تعمیراتی اور پراپرٹی سیکٹر پر بھاری ٹیکس بھی شامل تھے۔ تاہم اب اطلاعات ہیں کہ آئندہ بجٹ میں ان شعبوں کو ریلیف دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تعمیراتی اور ریئل اسٹیٹ شعبے کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی، جس نے بھاری ٹیکسوں میں کمی اور سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے ایک مفصل پیکج تجویز کیا ہے۔ اس پیکج کو وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے ایف بی آر کو بھیجا جا چکا ہے جبکہ آئی ایم ایف وفد سے اس پر مذاکرات بھی جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق، پراپرٹی کی فروخت پر رواں مالی سال میں فائلرز پر 3 فیصد اور نان فائلرز پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی تھی، جس کے باعث ریئل اسٹیٹ مارکیٹ جمود کا شکار ہو گئی۔ اب اس ایکسائز ڈیوٹی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، تاہم حتمی منظوری آئی ایم ایف کی مشاورت سے مشروط ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، حکومت نے پراپرٹی سے رواں سال پہلے 6 ماہ میں 108 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا جو پچھلے سال کی نسبت 18 فیصد زیادہ ہے، مگر اس کے باوجود مارکیٹ میں سست روی نے حکومتی پالیسیوں پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
آئندہ بجٹ میں عام شہریوں کو بھی ریلیف دینے کی تیاریاں جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق 6 لاکھ سالانہ آمدن والے افراد کے لیے ٹیکس چھوٹ دی جا سکتی ہے، جبکہ 12 لاکھ سالانہ آمدن والے طبقے کو بھی معمولی ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ تاہم زیادہ آمدن والے تنخواہ دار طبقے کو کسی رعایت کی امید نہیں۔
ادھر حکومت بڑے پینشن یافتہ افراد پر ٹیکس لگانے، پیٹرول چلنے والی گاڑیوں پر مزید ڈیوٹیز بڑھانے اور فی لیٹر پیٹرول پر 5 روپے کاربن لیوی لگانے پر بھی غور کر رہی ہے۔ اس کے برعکس، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے ٹیکس میں نرمی کی تجویز سامنے آئی ہے تاکہ ماحول دوست ٹیکنالوجی کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔
حتمی فیصلے آئندہ بجٹ پیش کیے جانے سے قبل آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہوں گے، تاہم عوام اور سرمایہ کاروں کی نظریں اب صرف ایک سوال پر مرکوز ہیں: کیا بجٹ واقعی ریلیف لائے گا یا ایک نیا بوجھ؟