اوول آفس بنا میدان جنگ، ٹرمپ اور زیلنسکی آمنے سامنے، الزامات کی گولہ باری

اوول آفس بنا میدان جنگ، ٹرمپ اور زیلنسکی آمنے سامنے، الزامات کی گولہ باری

اوول آفس بنا میدان جنگ، ٹرمپ اور زیلنسکی آمنے سامنے، الزامات کی گولہ باری

واشنگٹن(ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان اوول آفس میں ہونے والی ملاقات ایک شدید تنازع میں تبدیل ہو گئی، جہاں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر سخت الزامات عائد کیے۔

معدنیات کا معاہدہ مسترد، امریکی امداد پر تنازع
ٹرمپ نے یوکرین کو امریکی امداد کے بدلے نایاب معدنی وسائل حوالے کرنے پر زور دیا، تاہم زیلنسکی کے انکار پر امریکی صدر نے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر یوکرین روس کے ساتھ معاہدہ نہیں کرتا، تو امریکہ بھی مدد فراہم نہیں کرے گا۔

“تیسری عالمی جنگ کا جوا مت کھیلو” – ٹرمپ کی زیلنسکی پر تنقید
ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا، “آپ تیسری عالمی جنگ کے ساتھ جوا کھیل رہے ہیں،” جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلنسکی کو ناشکر گزار قرار دے دیا۔

زیلنسکی کی روس پر برہمی، ٹرمپ کا متضاد مؤقف
زیلنسکی نے کہا کہ روس نے جنگ بندی کے وعدے 25 بار توڑے، اس لیے اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، لیکن ٹرمپ نے جواب دیا کہ پوتن نے ان کے ساتھ کبھی معاہدہ نہیں توڑا۔

اوول آفس میں تلخی، وائٹ ہاؤس سے نکلنے کا اشارہ
ملاقات کے آخری لمحات میں امریکی نائب صدر نے زیلنسکی کو وارننگ دی، “دوبارہ، صرف شکریہ کہو۔” جب یوکرینی صدر نے اعتراض کیا، تو انہیں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کا اشارہ دیا گیا۔

ٹرمپ کا اعلان: “زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں”
ملاقات کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ زیلنسکی ابھی امن کے لیے تیار نہیں، جب وہ تیار ہوں گے تو واپس آ سکتے ہیں۔

زیلنسکی کا ردعمل: “یوکرین کو امریکہ کی مکمل حمایت درکار ہے”
وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو انصاف اور دیرپا امن کے لیے امریکہ کی مسلسل حمایت درکار ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں