پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں 28 فیصد اضافہ، اصل وجہ کیا ہے؟

پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں 28 فیصد اضافہ، اصل وجہ کیا ہے؟

پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں 28 فیصد اضافہ، اصل وجہ کیا ہے؟

وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے حالیہ پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ڈیجیٹل اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا رہا ہے۔ انکے مطابق پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد یہ 1.86 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025’ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں انقلابی تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کرے گا، جبکہ اسلام آباد میں جلد ایک ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فورم منعقد کیا جائے گا، جس میں عالمی سرمایہ کار شرکت کریں گے۔

کیا حکومتی اقدامات واقعی آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کا سبب بنے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آئی ٹی انڈسٹری ترقی کی منازل طے کر رہی ہے، لیکن اس کامیابی کو صرف حکومتی اقدامات کا نتیجہ قرار دینا درست نہیں ہوگا۔ آئی ٹی ٹرینر طاہر عمر کے مطابق، فری لانسرز سے مختلف وعدے کیے گئے، لیکن عملی طور پر ان کے لیے زیادہ سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ “پے پال کی پاکستان آمد کی صرف باتیں ہی ہوتی رہی ہیں، لیکن آج تک اس حوالے سے کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری ایک بڑا چیلنج ہے، جو فری لانسرز کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔”

حکومتی اقدامات: سہولیات اور خامیاں

حکومت کی جانب سے کچھ مثبت پیش رفت بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ اسلام آباد میں وزارت تعلیم اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ نے مل کر کچھ کالجز کے ہالز کو ‘کو ورکنگ اسپیسز’ میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں فری لانسرز کے لیے انٹرنیٹ اور دیگر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

پنجاب آئی ٹی بورڈ نے بھی فری لانسرز کے لیے مختلف کورسز متعارف کرائے ہیں، جن میں “آئی ٹی سلام” اور “شی ونز” جیسے پروگرام شامل ہیں۔ خاص طور پر خواتین کے لیے ڈیجیٹل مارکیٹنگ، کانٹینٹ کریئیشن، اور ای کامرس جیسے کورسز دستیاب کیے گئے ہیں۔

فری لانسرز: کامیابی کی اصل وجہ؟

فری لانسر زین اعوان کے مطابق، آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کی اصل وجہ حکومت نہیں بلکہ خود آئی ٹی پروفیشنلز اور فری لانسرز کی انتھک محنت ہے۔

“حکومت کی جانب سے سہولیات کے وعدے تو کیے گئے، لیکن پے پال جیسے اہم مسائل آج بھی حل نہیں ہو سکے۔ انٹرنیٹ کی غیر یقینی صورتحال اور بینک اکاؤنٹ کھلوانے کی مشکلات بدستور موجود ہیں، جبکہ عالمی معیار کے ٹریننگ پروگرامز کی بھی اشد ضرورت ہے۔”

وزارت آئی ٹی کا موقف

وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کی ترجمان سیدہ حفصہ اعجاز کے مطابق، پے پال کی پاکستان میں دستیابی کے لیے مزید وقت درکار ہے، تاہم پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ سے رجسٹرڈ فری لانسرز کو صرف 0.25 فیصد جبکہ دیگر فری لانسرز کو 1 فیصد ٹیکس دینا پڑتا ہے۔

تاہم، پے پال کے پاکستان میں آغاز، اس پر ہونے والی پیش رفت اور متوقع ٹائم فریم سے متعلق ترجمان نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

نتیجہ

اگرچہ حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، لیکن فری لانسرز اور آئی ٹی ماہرین کا ماننا ہے کہ اصل ترقی ان کی اپنی محنت اور خود انحصاری کی بدولت ہوئی ہے۔ پاکستان میں آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے، مگر پے پال، انٹرنیٹ کے مسائل، اور عالمی معیار کے ٹریننگ پروگرامز جیسے چیلنجز اب بھی اپنی جگہ موجود ہیں، جن پر حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں