بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر ان کیمرہ اجلاس، ناراض بلوچوں سے مذاکرات کی تجاویز
کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ایک خصوصی ان کیمرہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں حکومتی وزرا، اعلیٰ حکام، قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری اور رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔
اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ شہاب الدین اور آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے اراکین اسمبلی کو صوبے میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات اور ان کے پیچھے کارفرما عناصر پر بریفنگ دی۔ حکام نے جانی و مالی نقصانات اور امن و امان کی خراب صورتحال سے متعلق تفصیلات فراہم کیں، جس پر حزب اختلاف کے اراکین نے سوالات اٹھائے، جن کے جوابات حکومت کی جانب سے دیے گئے۔
اپوزیشن کی تجاویز: مذاکرات، روزگار، اور سرحدی تجارت
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ وہ ان کیمرہ اجلاس کی بریفنگ سے مطمئن ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بلوچستان کے مفاد میں مثبت اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کسی بڑے آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے میڈیا کو بتایا کہ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے 10 سے 15 تجاویز پیش کی گئیں، جن میں سرفہرست ناراض بلوچوں سے مذاکرات کی تجویز تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ضروری ہے، اور حکومت کو اپنا لہجہ درست رکھتے ہوئے عوامی تصادم سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں، انصاف کے نظام کو بہتر بنایا جائے، اور سرحدی تجارت کو بحال کیا جائے، تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔
حکومت کا ردعمل: تجاویز پر غور کی یقین دہانی
مولانا ہدایت الرحمن نے بتایا کہ حکومت نے اپوزیشن کی تجاویز کو سنجیدگی سے سنا اور ان پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ مذاکرات کی کوششوں کے باوجود دوسری جانب سے ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس میں کسی آپریشن سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا گیا۔ البتہ، حکومت نے اس طرح کے مزید اجلاس منعقد کرنے اور اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اہم رہنماؤں کی غیر حاضری
واضح رہے کہ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے قائد ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی شریک نہیں ہوئے، جس پر سیاسی حلقوں میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔