قازقستان کی ٹاپی منصوبے میں شمولیت میں دلچسپی

قازقستان کی ٹاپی منصوبے میں شمولیت میں دلچسپی

قازقستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ ترکمانستان -افغانستان-پاکستان-بھارت (TAPI) گیس پائپ لائن منصوبے میں شمولیت کے لیے مذاکرات کر رہا ہے۔قازقستان کی سب سے بڑی گیس کمپنیوں میں سے ایک “قازق گیس” نے حال ہی میں ٹاپی منصوبے میں شرکت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ روسی خبر رساں ادارے “انٹرفیکس” کے مطابق قازقستان کی وزارت توانائی نے بتایا کہ قازق گیس اور ترکمانستان کی سرکاری گیس کمپنی کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، تاہم مذاکرات کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔گزشتہ سال مئی میں قازقستان کے نائب وزیر توانائی، یرلان اکنژانوف نے الماتی میں قازق-افغان بزنس فورم کے دوران کہا تھا کہ ان کا ملک ٹاپی گیس پائپ لائن کی تعمیر میں شمولیت کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔

ٹاپی گیس پائپ لائن 1814 کلومیٹر طویل ہوگی، جس میں 214 کلومیٹر ترکمانستان، 774 کلومیٹر افغانستان، اور 826 کلومیٹر پاکستان میں بچھائی جائے گی۔ اس پائپ لائن کے ذریعے سالانہ 33 ارب مکعب میٹر گیس ترکمانستان کے گالکینیش گیس فیلڈ سے سپلائی کی جائے گی۔ پائپ لائن افغانستان میں ہرات اور قندھار، پاکستان میں کوئٹہ اور ملتان سے ہوتی ہوئی فاضلکا، بھارت تک پہنچے گی۔ٹاپی منصوبہ ایک بین الاقوامی کنسورشیم کے تحت چلایا جا رہا ہے، جس میں 85فیصد حصہ ترکمان گیس کے پاس ہے،

جبکہ افغان گیس کمپنی، پاکستان انٹر اسٹیٹ گیس کمپنی، اور بھارتی کمپنی “GAIL” کے پاس 5-5فیصد شیئرز ہیں۔ اس منصوبے کی کل لاگت 10 ارب ڈالر تخمینہ کی گئی ہے۔ترکمانستان ٹاپی گیس پائپ لائن کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ منصوبے کے ڈائریکٹر نے حال ہی میں اعلان کیا کہ افغانستان میں چھ کلومیٹر گیس پائپ لائن کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور منصوبے کی رفتار مزید تیز کی جا رہی ہے۔اسلامی امارت افغانستان نے بھی ملک کے اندر پائپ لائن کی تعمیر کے عمل کو تیز کر دیا ہے اور ترکمانستان کے حکام کے ساتھ تعاون بحال کر دیا ہے۔افغانستان کو اس منصوبے سے سالانہ 400 ملین ڈالر آمدنی ہوگی، کیونکہ گیس پائپ لائن کا ایک بڑا حصہ اس کے راستے سے گزرے گا۔ اس کے علاوہ، منصوبے کی تکمیل سے افغانستان میں گیس کی رسائی اور قیمتوں پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے

Author

اپنا تبصرہ لکھیں