( تحریر: ربیکا عبدل )
میں بیجنگ میں رہتی ہوں اور یہاں کے سائیکل کلچر کا حصہ ہوں۔ اس شہر میں سائیکل کا استعمال ایک معمولی بات نہیں بلکہ زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہاں کی تیز رفتار زندگی میں، سائیکل نے ہمارے روزمرہ کے سفر کو بہت آسان بنا دیا ہے۔
بیجنگ میں سائیکل کا استعمال سالوں سے بڑھتا جا رہا ہے۔ میرے جیسے بہت سے لوگ اس کا حصہ ہیں، جو روزانہ سائیکل پر اسکول، کام، یا کسی بھی ضروری کام کے لیے نکلتے ہیں۔ میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ سائیکل چلانا صرف ایک ذریعہ نقل و حمل نہیں ہے، بلکہ یہ ایک تجربہ ہے جو مجھے شہر کی گلیوں اور سڑکوں سے متعارف کراتا ہے۔
سائیکل چلانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ ٹریفک کی بے شمار پریشانیوں سے بچ جاتے ہیں اور اکثر ٹریفک جام کی وجہ سے سفر کرنے میں کئی گھنٹوں کی پریشانی سے بچ جاتے ہیں۔ لیکن سائیکل پر سوار ہونے کی وجہ سے ہوں لوگ سیدھا اپنی منزل تک پہنچ جاتے ہیں، اور ساتھ ہی یہ شہر کے خوبصورت مناظر کو دیکھنے کا بھی ایک بہترین موقع ہوتا ہے۔
ایک اور چیز جو میرے تجربے کا حصہ ہے وہ ہے سائیکل شیئرنگ سسٹم، اس سسٹم کے ذریعے آپ اپنے موبائل فون سے سائیکل کرایے پر لے سکتے ہیں اور اسے کہیں بھی چھوڑ سکتے ہیں۔ یہ سسٹم نہ صرف بہت سہولت فراہم کرتا ہے بلکہ شہر میں مختلف مقامات پر سائیکل چلانے کے لیے ایک بہترین حل بھی ہے۔
سائیکل چلانا نہ صرف ایک آرام دہ سفر فراہم کرتا ہے بلکہ یہ صحت کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔ سائیکل چلانے سے جسمانی صحت میں بہتری آتی ہے۔ یہ نہ صرف دل کی صحت کے لیے اچھا ہے، بلکہ یہ ذہنی سکون بھی فراہم کرتا ہے، خاص طور پر جب آپ شہر کی گہما گہمی سے دور کسی پُرسکون راستے پر سائیکل چلا رہے ہوں۔
بیجنگ میں سائیکل کلچر کا حصہ بننا میرے لیے ایک نیا اور خوشگوار تجربہ رہا ہے۔ یہاں کی حکومت نے سائیکل کے لیے الگ راستے اور پارکنگ اسٹیشنز بنا کر ہمیں سائیکل چلانے کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کیا ہے۔ یہ سسٹم نہ صرف ٹریفک کی مشکلات کو کم کرتا ہے بلکہ شہر کے ماحولیاتی حالات کو بھی بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
آخرکار، بیجنگ میں سائیکل چلانا نا صرف ایک سواری ہے بلکہ ایک تفریح اور فلاحی عمل بھی بن چکا ہے۔ یہ نہ صرف زندگی کو آسان بناتا ہے بلکہ بیجنگ کے خوبصورت مناظرات کا مشاہدہ کرنے کا ایک شاندار طریقہ بھی ہے۔