دینی مدارس رجسٹریشن قانون میں کیا ہے؟جانیے

دینی مدارس رجسٹریشن قانون میں کیا ہے؟جانیے

دینی مدارس رجسٹریشن قانون میں کیا ہے؟جانیے

دینی مدارس کے رجسٹریشن کا متنازعہ معاملہ اتوار کو اس وقت حل ہو گیا جب صدر نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 2024 کو منظوری دیدی۔ صدر کے دستخط کیساتھ ہی دینی مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانون میں تبدیل ہو گیا۔شہباز شریف کے مشورے پر صدر نے بل کی سمری کی منظوری دی اور سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
پاکستان میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ متنازعہ کیوں؟
قومی اسمبلی کے ترجمان کے مطابق سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ بل بیس اکتوبر کو سینیٹ اور اکیس اکتوبر کو قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا۔ جو اب صدر کے دستخط سے قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ترجمان نے کہا کہ قانون کے تحت مدارس کے رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے مطابق کی جائیگی اور معاملہ باہمی افہام و تفہیم سے حل کیا گیا ہے۔قبل ازیں وفاقی کابینہ نے جمعے کو سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں ترامیم کی منظوری دیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا تھا کہ پہلے یہ ایکٹ جیسا ہے اسی طرح منظور کیا جائیگا اور پھر صدر ایکٹ میں ترمیم کیلئے آرڈیننس جاری کرینگے، جس سے مدارس کو سوسائٹیز رجسٹریشن یا وزارت تعلیم کے تحت خود کو رجسٹر کرنیکی اجازت دی جائیگی.کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارشات کی بنیاد پر مدارس کی رجسٹریشن کے عمل میں ترامیم کی منظوری دی، جس سے ن لیگ کی حکومت اور اپوزیشن جماعت جے یو آئی (ف) کے درمیان حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور کئے گئے بل پر تنازعہ حل ہوگیا حالاں کہ صدر آصف علی زرداری نے اسے پہلے واپس کر دیا تھا۔

دینی مدارس رجسٹریشن قانون میں کیا ہے؟
دینی مدارس رجسٹریشن بل میں سال 1860 کے سوسائٹی ایکٹ کی شق 21 کو تبدیل کرکے ‘دینی مدارس کی رجسٹریشن‘ کے نام سے ایک نئی شق شامل کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی دینی مدرسہ کسی بھی نام سے پکارا جائے، اس کی رجسٹریشن لازمی ہو گی اور رجسٹریشن کے بغیر مدرسے کو بند کر دیا جائیگا.نئے قانون کے مطابق اس ترمیمی ایکٹ 2024 کے نفاذ سے قبل قائم کیے جانے والے مدارس جو رجسٹرڈ نہ ہوں، انہیں چھ ماہ کے اندر اپنی رجسٹریشن کروانا ہو گی۔ جبکہ بل کے نفاذ کے بعد قائم ہونے والے مدارس کو رجسٹریشن کے لیے ایک سال کا وقت مہیا کیا گیا ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ مدارس کو اپنی سالانہ تعلیمی سرگرمیوں کی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروانا ہو گی اور آڈیٹر سے اپنی مالی ضابطگیوں/حساب کا آڈٹ بھی پابندی سے کروانا ہو گا۔اس میں کسی دینی مدرسے کو ایسا نصاب پڑھانے یا شائع کرنیکی اجازت نہیں ہو گی جو’مذہبی منافرت، عسکریت پسندی یا فرقہ واریت کو فروغ دے رہا ہو۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں