امریکہ ،جاپان اور جنوبی کوریا کے اعلیٰ سفارت کاروں نے شمالی کوریا کا مقابلہ کرنیکے اقدامات پر ملکر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، جس نے روس کیساتھ فوجی تعاون مضبوط تر کر لیا ہے۔جاپان کی وزارتِ خارجہ کے ایک عہدیدار نے بعد ازاں کہا کہ مذکورہ سفارتکاروں کی پیر کے روز ٹوکیو میں ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ جنوبی کوریا میں حالیہ سیاسی بحران کے باوجود اس معاملے پر اُن کے تعاون میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
جاپانی وزارتِ خارجہ کے محکمۂ ایشیائی اور اوشیانیئن اُمور کے ڈائریکٹر جنرل نامازُو ہیرویُوکی نے مشرقی ایشیائی اور بحرالکاہل اُمورکیلئے امریکی معاون وزیرِ خارجہ ڈینیئل کرِیٹینبرِنک، اور جنوبی کوریا کے نائب وزیرِ خارجہ برائے حکمتِ عملی اور خفیہ معلومات چو گُرے کیساتھ شمالی کوریا کے موضوع پر تبادلۂ خیال کیا۔اُنھوں نے روس اور شمالی کوریا کے تزویراتی معاہدے پر تبادلۂ خیال کیا، جو نافذ العمل ہو چکا ہے۔ اس معاہدے میں یہ باہمی عہد بھی شامل ہے کہ دونوں ملکوں میں سے کسی پر بھی حملہ ہونیکی صورت میں وہ ایک دوسرے کو فوجی مدد فراہم کرینگے۔
اُنھوں نے شمالی کوریائی فوجیوں کی روس میں تعیناتی سمیت روس اور شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے فوجی تعاون پر اپنے شدید تحفظات کا اعادہ کیا۔یہ ملاقات، جنوبی کوریا کے صدر یُون سون نیئول کی جانب سے مارشل لاء کے اعلان کے بعد ہوئی ہے، جسے انھوں نے فوری طور پر واپس لے لیا تھا۔