ایڈز ایک لاعلاج مرض ہے بلوچستان میں 2800 مریض کا ہونا باعث تشویش ہے، مقررین

کوئٹہ () ایڈز کے عالمی ڈے کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ڈاکٹر اسحاق بلوچ،ڈاکٹر سعید اللہ، یونیسیف کے نمائندہ ہمایوں امیری، یواین ڈی پی کے نمائندہ،ڈاکٹر ذالفقاردرانی،پروگرام منیجر بلوچستان ایڈز کنٹرول ڈاکٹر ذالففقار علی بلوچ، ڈپٹی پروگرام منیجر ڈاکٹر داؤد اچکزئی،ڈاکٹر احسان بلوچ، سماجی رہنماء روزینہ خان خلجی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں صحت پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے قومی اور بین الاقوامی احداف پورے کرنے سے صحت کے مسائل میں کمی لائی جاسکتی ہے صحت مند معاشرہ کسی بھی ملک اور پائیدار قوم کی ضمانت ہے صحت ہے تو زندگی ہے اور انسانی زندگی کے تمام کوششیں صحت مند معاشرے سے جڑی ہیں ایڈز ایک مہلک بیماری ہے کس کا کوئی علاج نہیں ہے مگر علاج کے زریعے اس بیماری کو دوسرے تک پھیلنے سے روک تھام ممکن ہے معاشرے کے تمام افراد کو اس مہلک بیماری سے خود کی تحفظ کو یقینی بنانا لازمی ہے بلوچستان میں ایڈ کنٹرول پروگرام نے ہر ممکنہ صورت میں صوبے کے دور دراز علاقوں سہولت فراہم کررہے ہیں متاثرین بغیر کسی خوف کے یہاں سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں ان خیالات کا اظہار مقررین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈائریکٹر آر بی سی کوئٹہ ڈاکٹر افضل زرکون، ایم ایس بولان میڈیکل کالج ڈاکٹر سلطان احمد لہڑی، ڈائریکٹر پبلک ہیتلھ ڈاکٹر آصف شاہوانی، مختلف اسکولوں اور کالجز کی طالبات،خواتین، سول سوسائٹی اور خواجہ سراؤں کے نمائندے ودیگر موجود تھےتقریب کے آخر میں مہمانوں اور شرکاء کے درمیان شیلڈ تقسیم کئے گئے بلوچستان ایڈز کنٹرول کے ڈپٹی پروگرام منیجر ڈاکٹر داؤد اچکزئی نے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں یکم دسمبر کو ہر سال ایڈز کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد ایڈز کے وائرس کے بارے آگاہی فراہم کرنا ہے اس دن کو سرخ ربن عالمی سطح پر ان لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی علامت ہے جو ایڈز میں مبتلا ہو چکے ہیں ایچ آئی وی یہ ایک ایسا وائرس ہے جس سے ایڈز کی بیماری لگ سکتی ہے یہ وائرس کچھ عرصے کے بعد جسم میں قوت مدافعت میں کمی پیدا کرتا ہے یہ وائرس کچھ عرصے کے بعد جسم کی مدافعتی نظام کو تباہ کر دیا ہے دفاعی نظام کے مفلوج ہونے کی صورت میں جو بھی بیماری انسان کے جسم میں داخل ہو جاتی ہے وہ سنگین اور مہلک صورت اختیار کر جاتی ہے اور بغیر علاج موت ہی اس کا انجام ہوتا ہے ایچ آئی وی متاثرہ شخص کے زیر استعمال سرنج سے ، آلات جراحی ، حجام کے استعمال میں آنے والے آلات ، کان ، ناک میں سوراخ کرنے کے لئے استعمال میں آنے والے آلات سے اور اسی طرح دانت نکلواتے وقت استعمال میں ہونے والے آلات سے ہوتا ہے اور دوسرا طریقہ متاثرہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے میں یہ داخل ہو جاتا ہے جبکہ تیسرا ذریعہ کسی ایچ آئی وی متاثرہ شخص سے غیر محفوظ جنسی تعلقات روار رکھنے سے ہوتا ہے اس وائرس کے انسانی جسم میں داخل ہونے کے اور بھی طریقے ہیں جس کے مطابق پاکستان اور پھر بلوچستان میں انجکشن کے ذریعے نشہ لینے والے نشہ کے عادی افراد میں ایچ آئی وی کے نمونے زیادہ پائے جاتے ہیں اس قسم کے ایڈز کے مریض سے نفرت نہیں کرنی چاہیے بلکہ یہ ہمارے پیار و محبت کے محتاج ہوتے ہیں ہمیں ان کے ساتھ اچھے رویے اختیار کرنے چاہیے بلوچستان ایڈز کے مریضوں کی تعداد اس سال بڑھ چکی ہے اس سال بلوچستان ایڈزکنٹرول پرو گرام کی جانب سے کئے گئے ٹیسٹوں کے نتیجے میں بلوچستان میں ایڈز میں 2823 مریض سامنے آچکے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 2361 تھی ۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں