دھرنے سے قبل پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطوں کا انکشاف

دھرنے سے قبل پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطوں کا انکشاف

دھرنے سے قبل پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطوں کا انکشاف

دھرنے سے قبل پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطوں کا انکشافاسلام آباد میں چوبیس نومبر کے دھرنے سے قبل پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔پی ٹی آئی کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، وزیراعلیٰ کے پی نے اجلاس کے ارکان کو چوبیس نومبر سے قبل اور بعد کی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا۔احتجاج کی فائنل کال اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں بریک اپ کیوجہ بنی، وزیراعلیٰ کے پی اورتحریک انصاف قیادت مصالحت میں کام کردار ادا کر رہے تھے۔

پی ٹی آئی زرائع کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ چوبیس نومبر سے قبل تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات کیلئے راہموار کی گئی تھی، عمران خان کو بھی قائل کرنیکی کوششیں کامیاب ہونے لگی تھی لیکن اس دوران عمران خان کیجانب سے چوبیس نومبر کو احتجاج کی کال دیدی گئی۔

زرائع کے مطابق احتجاج کیلئے چوبیس نومبر کی تاریخ دینا مذاکرات کی راہموار کرنیوالوں کیلئے حیران کن تھا، چوبیس نومبر سے قبل اسی کیلئے ملک کے مختلف شہروں میں جلسوں کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سنجانی کے مقام عمران خان بھی دھرنے کیلئے تیار تھے لیکن بشریٰ بی بی نے عمران خان کی ہدایات پر ڈی چوک جانیکا فیصلہ کیا، احتجاج کے دوران حکومت کیجانب سے کارروائی کے بعد بشری بی بی کو وہاں سے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا فیصلہ بھی وزیراعلی کا تھا۔اس حوالے سے وزیراعلیٰ کے پی علی امین خود بھی کہہ چکے ہیں بشریٰ بی بی کو محفوظ مقام پر منتقل اس لئے کیا گیا کہ بشریٰ بی بی عمران خان کی عزت ہیں اس لیے انہیں تحفظ دیا گیا۔

اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف کے درمیان پہلے سے زیادہ فاصلے بڑھ گئے ہیں اگر دوبارہ بھی کوشش کی جاتی ہے اس میں لمبا عرصہ لگ سکتا ہے۔تحریک انصاف نے اسلام آباد میں دوبارہ احتجاج کا فیصلہ کچھ عرصے کیلئے مؤخر کر دیا جب کہ ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ کو دوبارہ احتجاج کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔دوسری جانب گزشتہ روز تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے سات دسمبر کو دوبارہ احتجاج کی کال سے متعلق تردید کی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں